تحریک تحفظِ آئین پاکستان نے چیف جسٹس پاکستان یحیی آفرید ی سے مطالبہ کیا ہے کہ شوگر انڈسٹری میں غیرقانونی پالیسیوں اور اقدامات پر کڑا احتساب کیا جائے اور چینی کی قیمتوں میں اضافے کا معاملہ تین رکنی ججز کمیٹی کو ریفر اور ازخود نوٹس لیاجائے ۔تحریک تحفظِ آئین پاکستان کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھاگیا ہے ۔ خط محمود خان اچکزئی، علامہ ناصر عباس، اسد قیصر اور مصطفی نواز کھوکھر کی جانب سے ارسال کیا گیا۔خط کے متن کے مطابق شوگر انڈسٹری میں غیرقانونی پالیسیوں اور اقدامات پر کڑا احتساب ہونا چاہیے، پبلک اکائونٹس کمیٹی میں بتایا گیا کہ 300 بلین روپے سے زائد کی کرپشن ہوئی۔جنوری سے چینی کی قیمت تشویشناک حد تک 200 روپے فی کلو دیکھ رہے ہیں، قلت کے باوجود جولائی 2024 اور مئی 2025 کو7 لاکھ 65 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی۔خط میں چیف جسٹس کو معاملہ 3 رکنی ججز کمیٹی کو ریفر اور ازخود نوٹس لینے کا، تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے اور شوگر اسکینڈل پر ذمے داری متعین کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔خط کے متن کے مطابق دن دیہاڑے عوام سے اربوں لوٹ لیے گئے اور تمام احتسابی ادارے خاموش ہیں، حکومت میں موجود چند خاندانوں کا بالواسطہ شوگر انڈسٹری سے تعلق ہے، مفادات کے ٹکرا اور حکومت میں ہو کر اپنے ذاتی کاروباروں کو فائدہ دینے کی بدترین مثال ہے۔حکومت نے چینی ایکسپورٹ کا فیصلہ کر کے چند مخصوص گروپوں کو فائدہ پہنچانے کا کام کیا، بعد میں حکومت نے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کی اور چند افراد کو فائدہ پہنچایا، آئی ایم ایف کی شرائط کے برعکس ان سرمایہ داروں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی۔خط میں کہا گیا ہے کہ 24 ماہ میں ایکسپورٹ امپورٹ کے ذریعے قومی پالیسی پر شوگر مافیا کے اثر انداز ہونے کے واضح ثبوت ہیں، مستند خبروں کے مطابق 50 فیصد شوگر ملز سیاسی شخصیات کی ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی