خیبر پختونخوا کے دور افتادہ ضلع شانگلہ میں زہریلے مشروم کھانے سے 8 بچے متاثر ہوگئے ۔تفصیل کے مطابق گزشتہ روز ضلع شانگلہ تحصیل پورن کے مختلف علاقوں سے آٹھ بچے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال لائے گئے۔ ان کے چہرے پیلے، زبانیں خشک اور جسم لرز رہے تھے۔ ہسپتال کے نرسنگ سپر وائزر جان بہادر کے مطابق یہ سب بچے زہریلے مشروم کھانے سے متاثر ہوئے تھے جو مسلسل بے ہوشی کی حالت میں تھے اور بار بار قے کر رہے تھے۔جان بہادر نے میڈیا کو بتایا ان بچوں میں چند نے جنگل سے کھمبیاں چن کر خود پکائیں جبکہ باقی بچوں کو گھروں میں دی گئیں۔ محض ایک گھنٹے بعد ان کی حالت بگڑ گئی اور انہیں ہسپتال لایا گیا۔ ہسپتال عملے کے مطابق بچوں کے ساتھ آنے والی خاتون نے بتایا کہ انہوں نے مشروم پکا کر خود بھی کھائے اور بچوں کو بھی کھلائے۔جان بہادر نے بتایا کہ ہسپتال عملے نے فوری طور پر ان بچوں کا معدہ واش کرکے زہر کے اثرات کو پھیلنے سے روکنے کی کوشش کی جس کے بعد ان کا مزید علاج جاری رکھا گیا۔ان کا کہناتھا کہ اگر حالت زیادہ سنگین ہو تو مریضوں کو سوات کے بڑے ہسپتالوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔ سال کے آغاز سے اب تک تقریبا 20 بچے زہریلے مشروم کھانے کی وجہ سے ہسپتال لائے جا چکے ہیں۔ دو سال قبل بھی اسی طرح کے ایک واقعے میں دو بچوں کی جان جا چکی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی