متحدہ ہندوستان، پاکستان فلم انڈسٹری کے بانی،ور سٹائل اداکار،پروڈیوسر، ہدایتکار اور فلم کے دیگر شعبوں میں مہارت رکھنے والے نذیر احمد خان کی 40ویں برسی 26اگست کو منائی جائے گی،انہیں پاکستان اور بھارت میں بائو جی کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ انہوںنے پاکستان میں پہلی پنجابی فلم بنائی جو پہلی سلور جوبلی کرنے والی پاکستانی فلم تھی جبکہ اس کے علاوہ بھی انہوں نے متعدد سپر ہٹ فلمیں دیں۔نذیر احمد خان کا شمار ان چند اداکاروں اور ہدایتکاروں میں ہوتا ہے جو 1947میں بمبئی(ممبئی) کو چھوڑ کر لاہور آئے اور یہاں آکر فلم انڈسٹری کی بنیاد رکھی۔ان کی پروڈکشنز نے سپر ہٹ اور سدا بہار حمد پاگاں والیو نام جپو مولانام،نعت شاہِ مدینہ،گیت رب دی سوںتیرے نال پیار ہو گیا چنا سچی مچی،لوری راج دلارے،اساں جان کے میٹ لئی اکھ وے،نین نہیں لانا،میں اُڈی اُڈی جاواں سمیت دیگر بہت سے شاہکار گیت شامل ہیں۔نذیر احمد خان نے فلم انڈسٹری کیلئے بہت سے نئے چہرے تلاش کئے اور انہیں فلم انڈسٹری میں بطور سٹارز متعارف کرایا۔انہوںنے حیران کن طور پر 30 دنوں کے اندر فلم مکمل کرنے بشمول پوسٹ پروڈکشن کا کام مکمل کرنے کا منفرد ریکارڈ بھی قائم کیا اور یہ کارنامہ انہوں نے صرف ایک بار نہیں بلکہ متعدد بار سر انجام دیا اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ 1940 اور 1950 کی دہائیوں میں ہوا۔نذیر احمد خان وژن رکھنے والے اورلگن سے کام کرنے والے فلمساز تھے جنہوں نے اپنا سب کچھ فلم انڈسٹری کو دیا۔ وہ واحد ہیرو تھے جنہوں نے اپنے دور کی 35مختلف ہیروئنوں کے ساتھ کام کیا،انہوں نے اپنے 55 سالہ فلمی کیرئیر کے دوران 200 کے قریب فلموں میں کام کیا۔فلم ''نوکر'' میں ان کی اداکاری کو دیکھ کر لوگوں کو جذباتی طور پر مغلوب اور آنسو بہاتے ہوئے دیکھا گیا۔ سرحد کے دونوں طرف بائو جی کے نام سے جانے والے نذیر احمد خان 26اگست 1983 کو اس جہاں فانی سے کوچ کر گئے تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی