گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، دنیور نالہ میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 8 رضاکار ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگئے، شیشپر گلیشیئر بپھر گیا، سڑکیں، فصلیں اور زمینیں بہہ گئیں، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ۔تفصیل کے مطابق گلگت کے دنیور نالہ میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 8 رضاکار ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگئے۔پولیس کے مطابق مقامی رضاکار سیلاب سے متاثرہ واٹر چینل کی بحالی کا کام کر رہے تھے کہ ان پر مٹی کا تودہ آگرا۔ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے متعدد افراد ملبے تلے دب گئے۔اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ملبے تلے دب کر 8 رضاکار جاں بحق ہوگئے۔متعدد افراد کے ابھی تک ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔اسپتال ذرائع کے مطابق حادثے میں زخمی 3 افراد اسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ مقامی افراد کی جانب سے ریسکیو کا بھی عمل جاری ہے۔ دوسری جانب اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق ہنزہ شیشپر گلیشیئر بپھرنے سے نالے میں سیلابی پانی کے بہا ئومیں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں سڑکیں،فصلیں اور زمینیں تباہ و برباد ہوگئی ہیں۔
،ترجمان کے مطابق گلگت بلتستان میں سیلاب سے متصل آبادیوں کی زمینوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، قراقرم ہائی وے بھی متاثر ہوئی جبکہ شاہراہ ہنزہ ایک بار پھر بند ہوگئی۔علاقے کی زرعی زمینیں، درخت اور کھیت سمیت قیمتی املاک سیلاب کی نذر ہوگئیں، شاہراہ قراقرم میں کٹا کے سبب ہنزہ کی ٹریفک معطل، ٹریفک کو متبادل نگر روڈ سے گزارا جارہا ہے۔ فیض اللہ فراق نے بتایا کہ سڑکوں کی بحالی کے لیے کام ہنگامی طور پر شروع کر دیا گیا ہے، دریائی و زمینی کٹا سے نصف درجن گاڑیاں ڈوبنے سے بال بال بچ گئیں، موسمیاتی تبدیلیاں گلگت بلتستان میں خطرناک سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ ادھر سماہنی آزاد کشمیر کے برساتی نالے میں ڈوب کر دو کمسن بھائی دم توڑ گئے، مقامی افراد نے لاشیں نکال لیں، مالاکنڈ میں 3 بہن بھائی دریا میں ڈوب گئے، بچی کی لاش مل گئی، دو بچوں کی تاحال تلاش جاری ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی