صوبہ بلوچستان کے مکران ڈویژن میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کرنے پر 7 سالہ بچے کے خلاف دہشت گردی میں معاونت کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔رپورٹ کے مطابق مکران میں محکمہ انسداد دہشت گردی(سی ٹی ڈی) کی جنب سے درج کیے گئے اس مقدمے میں 7 سالہ بچے پر الزام ہے کہ اس نے انسانی حقوق کے کارکن گلزار دوست کی تقریر کی ویڈیو تربت میں شیئر کی۔بچے کو جمعرات کے روز عدالت میں پیش کیا گیا، حکام کے مطابق گلزار دوست کی یہ متنازع تقریر اس کم عمر نے ٹک ٹاک پر شیئر کی تھی، جو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت جرم ہے کیونکہ صوبائی حکومت نے مذکورہ مقرر کو چوتھے شیڈول میں شامل کر رکھا ہے۔گلزار دوست گزشتہ دو ہفتوں سے حراست میں ہیں۔انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔ایک بیان میں کمیشن نے کہا کہ وہ اس خبر پر شدید حیران و افسوس زدہ ہے کہ ایک کم عمر بچے کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ہے، صرف اس بات پر کہ اس نے ایک انسانی حقوق کے کارکن کی تقریر سوشل میڈیا پر شیئر کی۔کمیشن نے کہا کہ انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کے اس غلط استعمال سے بچوں کے حقوق اور قانونی عمل کی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے۔ایچ آر سی پی نے مطالبہ کیا کہ الزامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے، ایف آئی آر کا مکمل جائزہ لیا جائے اور متعلقہ حکام کو اس سنگین زیادتی پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی