وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت خواندگی کی شرح میں اضافے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی، وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر قومی مہم چلائیں گی ۔ 8 ستمبر کو خواندگی کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ خواندگی کے عالمی دن پر پاکستان دنیا کے ساتھ ہم آواز ہو کر علم و تدریس کی قوموں کی تعلیمی، معاشی و معاشرتی زندگی میں اہمیت اور ترقی و خوشحالی میں بنیادی حیثیت کو اجاگر کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم محض لکھنے پڑھنے کی صلاحیت یا حروف تہجی سے واقفیت کا نام نہیں بلکہ یہ انفرادی اور اجتماعی سطح پر کسی بھی قوم کی بنیادوں کو مضبوط کرتے ہوئے تابناک مستقبل کی طرف سفر کرنے کا نام ہے۔تعلیم و تربیت، خواندگی اور علم و تدریس کا یہ سفر کسی بھی قوم کی نسلوں کو سنوارنے کی ایک جہد مسلسل ہے لہذا یہ کسی بھی ملک کی مجموعی اور بامعنی ترقی کے لیے حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواندگی کی شرح 60 فی صد ہے جو کہ نہ صرف دنیا کے جدید تقاضوں سے کم ہے بلکہ جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک سے بھی کم ہے۔
یہ فکر انگیز صورتحال ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ ہمیں بحیثیت قوم تعلیم کے حصول کو اپنی ترجیحات میں شامل کرتے ہوئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے بچوں، جوانوں اور معاشرے کی اجتماعی ترقی کے راستے کھول سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم کے حصول کی اہمیت دین اسلام کی بنیادی تعلیمات میں شامل ہے اور بانی پاکستان محمد علی جناح نے بھی اس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں علم و تدریس کے فروغ اور خواندگی کے شرح میں اضافہ کے لیے متحد ہیں۔ اس قومی مہم کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہر بچہ نہ صرف بنیادی تعلیم حاصل کرے بلکہ اعلی تعلیم، ہنر مندی اور ٹیکنیکل علم سے اسکی واقفیت بھی یقینی ہو۔ اپنی آنے والی نسلوں کوجدید دور کی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کا یہ واحد راستہ ہے۔ لیکن یہ قومی مقصد کوئی بھی حکومت عوام کی حمایت کے بغیر حاصل نہیں کر سکتی۔ اس کے لیے اساتذہ، والدین،اور سماجی سطح پر ہر شہری کو اپنا فرض اور کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم سب کو مل کر اس عزم کا اعادہ کرنا ہوگا کہ ہم بحیثیت قوم ناخواندگی کے اندھیرے کو علم کی روشنی سے منور کریں اور ایک مضبوط، باصلاحیت اور ترقی یافتہ پاکستان کی بنیاد رکھیں ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی