پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے حکومت پر تاریخ کی سنگین ترین غلطیوں کو دہرانے اور سقوطِ ڈھاکا سے کوئی سبق نہ سیکھنے کا الزام لگا تے ہوئے کہا ہے کہ سقوطِ ڈھاکا وہ سانحہ تھا، جو عوامی لیگ کے مینڈیٹ کے ظالمانہ انکار، منظم جبر، اور مشرقی پاکستان کے عوام کے ساتھ ظالمانہ، سوتیلی ماں جیسے برتا کی وجہ سے پیش آیا تھا۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ہونے والے ضمنی انتخابات پر ردِعمل دیتے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ملک سیکیورٹی، معیشت، سیاست اور معاشرتی لحاظ سے شدید تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے اور حکومت پرانی غلطیاں دہرا کر مختلف نتائج کی توقع رکھنے کے بجائے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھے اور اصلاحی اقدامات کرے۔شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ جس طرح عوامی لیگ نے ایک بھاری اکثریت حاصل کی تھی، اسی طرح پی ٹی آئی نے بھی 8 فروری 2024 کے عام انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کی، مگر اسے آدھی رات کے بڑے انتخابی ڈاکے کے ذریعے اپنے مینڈیٹ سے محروم کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد پی ٹی آئی امیدواروں کے خلاف کمزور بہانوں پر نااہلیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا، ساتھ ہی انہیں مخصوص نشستوں سے بھی محروم رکھا گیا، ایسا سب کچھ اس لئے کیا گیا کہ حکومت کو دو تہائی اکثریت مل سکے، تاکہ وہ ذاتی مفاد، جمہوریت دشمنی اور انتہائی متنازع آئینی ترامیم منظور کروا سکے۔انہوں نے کہا حیرت ہے کہ موجودہ حکمران کیوں 1971 کے اسی تباہ کن ماڈل کو دہرانے پر تلے ہوئے ہیں، اور ان کے جذبہ حب الوطنی اور ملک کے لیے اخلاص پر سنگین سوالات اٹھائے۔شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ایسے کنٹرولڈ اور دھاندلی زدہ انتخابات کبھی بھی پی ٹی آئی یا اس کے بانی عمران خان کی مقبولیت کا حقیقی پیمانہ نہیں ہو سکتے، ایک ایسی مقبولیت جو اس وقت واضح ہو گئی تھی جب ان کے تمام سابق سیاسی حریف، ریاستی اداروں کی مدد سے ان کا راستہ روکنے کیلئے متحد ہو گئے تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی