وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے شوگر ملز ایسوسی ایشن اور ایتھنول مینوفیکچرر ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے ساتھ اہم ملاقاتیں۔ میٹنگز کا مقصد بات چیت کو فروغ دینا او شعبوں کو درپیش چیلنجز کے لیے قابل عمل حل تلاش کرنا تھا۔ ایسوسی ایشنز نے منسٹر جام کمال کا کوئی بھی بڑا فیصلہ کرنے سے پہلے اسٹیک ہولڈرز کو بلانے کے اقدام کو سراہا۔ وزیر جام کمال نے صنعتکاروں کو یقین دلایا کہ وہ ان کے مفادات کی وکالت کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ مقامی صنعت کو سپورٹ کرنے کے لیے ان کے خدشات دور کریں گے ۔
دوسری طرف زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے برآمدات کے حجم میں بھی اضافہ کریں گے۔ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے مولاسس کی برآمدات کے لیے ٹیرف میں متوقع اضافے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا۔ ایسوسی ایشن کے اراکین نے غیر ملکی ذخائر کو بڑھانے کے لیے مولاسس کی برآمدات کی حوصلہ افزائی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے بین الاقوامی منڈیوں تک زیادہ رسائی کی سہولت فراہم کرتے ہوئے ٹرمینل کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے بنیادی ڈھانچے میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔ اس کے برعکس، ایتھنول مینوفیکچرر ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے لوکل ایتھنول کی صنعت کو برقرار رکھنے کے لیے طویل مدتی پالیسی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے مقامی پیداوار پر منفی اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے، ضرورت سے زیادہ مولاسس کی برآمدات کی اجازت دینے کے خلاف وکالت کی۔ ایتھنول ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے حکام پر زور دیا کہ وہ چینی کی مینوفیکچرنگ کو بڑھانے کے لیے خام چینی کی درآمد کی اجازت دیں۔ وزیر جام کمال نے شرکاء کو ان کے مسائل کو ترجیح دینے کے حکومتی عزم کا یقین دلایا۔ انہوں نے صنعتی ترقی کو تقویت دینے اور غیر ملکی ذخائر کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کوششیں تیز کرنے کا عہد کیا۔ وزیر جام کمال نے اہم شعبوں کی خوشحالی اور ترقی کے لیے اپنی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا، اقتصادی ترقی اور قومی لچک کو بڑھانے میں ان کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی