مشیر برائے ہوا بازی ایئر مارشل(ر)فرحت حسین نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی ٹینڈر کے ذریعے نجکاری کی جائے، پی آئی اے کی نجکاری کا عمل ستمبر میں نجکاری کمیشن کے سپرد کر دیا گیا ، کابینہ کی منظوری سے تمام پراسیس ہو رہا ہے،انڈونیشیا سے ایک جہاز واپس آگیا ہے ایک اگلے ماہ واپس آجائے گا،پی آئی اے ائیر لائن کی سب سے پہلے نجکاری کی جائے ، پی آئی اے کے اثاثوں کو الگ رکھا جائے گا ، سابقہ حکومت کی پالیسی کے تحت 3 ائیر پورٹ کی آوٹ سورسنگ ہونی ہے، اوپن بڈز کے ذریعے ائیر پورٹ کی آوٹ سورسنگ کی جا رہی ہے۔ پیر کو سینیٹ اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ((پی آئی اے ) کی نجکاری کا معاملہ زیر بحث آیا ۔ سینیٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی نے سوال کیا کہ پی آئی اے کے حوالے سے کئی سوالات اٹھ رہے ہیں، ہمارے جہاز باہر انڈونیشیا میں کھڑے ہیں، جرمنی کے حوالے سے بھی بات کی گئی کہ جہاز کھڑے ہیں جن پر لاکھوں ڈالرز خرچ ہو رہے ہیں؟ ان کے سوالات پر مشیر برائے سول ایوی ایشن نے جواب دیا کہ جو جہاز ہائر کیے جاتے ہیں ان کا رینٹ ہوتا ہے، یہ جہاز 2015 میں لیے گئے، یہ دونوں جہاز 20 کروڑ ڈالرز کے تھے، ہم نے 2.6 کروڑ ڈالرز ادا کیے ہیں، ایک جہاز واپس آگیا ہے ایک جہاز اگلے ماہ واپس آجائے گا، یہ دونوں جہاز اب پی آئی اے کا حصہ ہیں۔ مشیر برائے ہوا بازی ایئر مارشل(ر)فرحت حسین کا کہنا تھا کہ 7 اگست تک پی آئی اے کو نجکاری کی فہرست میں شامل کر لیا گیا تھا، پی آئی اے کی نجکاری کا عمل ستمبر میں نجکاری کمیشن کے سپرد کر دیا گیا ، کابینہ کی منظوری سے تمام پراسیس ہو رہا ہے، 31 دسمبر تک نجکاری کے حوالے سے فریم ورک دیا جانا ہے ، پی آئی اے کی ائیر لائن اور اثاثے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے ائیر لائن کی سب سے پہلے نجکاری کی جائے ، پی آئی اے کے اثاثوں کو الگ رکھا جائے گا اور ٹینڈر کے ذریعے اس کی نجکاری کی جائے، ائیر پورٹ مینیجمنٹ پیچیدہ معاملہ ہے، دہلی ائیر پورٹ بھی آوٹ سورس ہے، سابقہ حکومت کی پالیسی کے تحت 3 ائیر پورٹ کی آوٹ سورسنگ ہونی ہے، اوپن بڈز کے ذریعے ائیر پورٹ کی آوٹ سورسنگ کی جا رہی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی