i پاکستان

جلال پور پیروالا میں بند ٹوٹنے سے درجنوں بستیاں زیر آب، ایمرجنسی نافذتازترین

September 08, 2025

پنجاب کے شہر جلال پور پیروالا میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باعث شہریوں کے انخلا کی کوششیں تیز کردی گئیں اور ریسکیو آپریشن جاری ہے جب کہ مساجد سے اعلانات کے بعد ہر طرف افراتفری مچ گئی۔ خان بیلہ کے قریب عارضی بند ٹوٹنے سے متعدد بستیاں زیر آب آگئیں اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں جب کہ پانی کی سطح مسلسل بڑھنے کی وجہ سے علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔دریائے چناب اور ستلج میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جلال پور پیروالا میں خان بیلہ کے قریب مقامی بند ٹوٹنے کے بعد شدید سیلاب کی صورت حال نے تباہی مچا دی ہے۔دریا چناب میں پانی کا بہائو خطرناک حد تک بڑھنے سے جلالپور پیروالا سمیت ملحقہ علاقوں میں 60 سے زائد بستیاں زیر آب آگئیں جب کہ تاہم شہریوں کے انخلا کی کوششیں تیز کردی گئیں جس کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور مساجد سے اعلانات کے بعد ہر طرف افراتفری مچ گئی۔پانی دیگر حفاظتی بندوں کی آخری حد کو چھونے لگا جب کہ ہیڈ محمد والا کے متاثرہ علاقوں میں گھروں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔پانی گھروں میں داخل ہونے کے باعث شہریوں نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھروں کی چھتوں پر پناہ لے لی۔حکام کے مطابق، پانی کی سطح مسلسل بڑھنے کی وجہ سے علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور شہر کو فوری طور پر خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

پنجاب کے راوی، ستلج اور چناب کے آبی ریلوں سے ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج 6 لاکھ 9 ہزار 669 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ دریائے چناب میں ہیڈ تریمو ں پر بہا ئو5 لاکھ 43 ہزار کیو سک ہے۔دریائے راوی میں بھی پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ ہیڈ بلوکی پر بہائو ایک لاکھ 39 ہزار اور ہیڈ سدھنائی پر ایک لاکھ 23 ہزار کیوسک تک جا پہنچا۔جھنگ میں دریائے چناب کا دوسرا ریلا داخل ہونے سے 300 سے زیادہ دیہات متاثر اور تقریبا 2 لاکھ 81 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔ مظفرگڑھ کے علاقے عظمت پور میں بھی بند ٹوٹنے سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔ادھر بہاولپور میں دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب داخل ہوچکا ہے۔ پانی ناردرن بائی پاس کے قریب پہنچ کر بستیوں میں داخل ہوگیا۔ دریائے ستلج میں پانی کا بہا 3 لاکھ 19 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر اونچے اور ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کا سیلاب موجود ہے۔پنجاب میں تباہی پھیلانے کے بعد سیلابی ریلے سندھ کی جانب بڑھ گئے ہیں۔ گڈو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں پانی کا بہا 4 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا۔ راجن پور میں دریائے سندھ کے کچے کے علاقے تیزی سے زیر آب آرہے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی