پاکستان مسلم (ن)کے رہنما ملک احمد خان نے مولانا فضل الرحمن کے بانی پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد سے متعلق سابق آرمی چیف اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے حوالے سے دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جنرل(ر)باجوہ نے تحریک عدم اعتماد کی مخالفت کی تھی لیکن مولانا نے ان کی تجویز مسترد کردی تھی۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کی بانی پی ٹی آئی سے متعلق باتیں جلی حروف میں لکھنی چاہئیں، کیا کوئی ہمیں یہ کہے گا کہ آپ لوگ تحریک عدم اعتماد جمع کرا دیں؟ کیا کوئی کسی کو تحریک عدم اعتماد کے لیے دبا وڈال سکتا ہے؟ انہوں نے دعوی کیا کہ جب بانی پی ٹی آئی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جارہی تھی تو جنرل(ر)باجوہ نے مخالفت کی تھی، قمر باجوہ نے کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد نہ لا، قمرباجوہ نے سیاسی جماعتوں سے کہا تھا کہ تحریک واپس لیں تو الیکشن ہوجائیں گے لیکن فضل الرحمن نے قمرباجوہ کی تجویز مسترد کردی تھی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد اگر قمرباجوہ نے کروائی تو فضل الرحمن نے واپس لینے کا کیوں کہا؟ ملک احمد خان نے فضل الرحمن کا دعوی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کسی کے کہنے پر تحریک عدم اعتماد پیش نہیں کی، مولانا فضل الرحمن نے تو قمر باجوہ سے کہا تھا تحریک عدم اعتماد سے کیوں منع کررہے ہیں، مولانا نے کہا تھا کہ جنرل صاحب آپ ہمیں دستبردار کرنے کیلئے کیسے کہہ سکتے ہیں؟ رہنما مسلم لیگ(ن)نے الزام لگایا کہ مولانا فضل الرحمن نے سیاسی جماعتوں کی توہین کی ہے، انہوں نے کہا تھا کہ نیوٹرل تو جانور ہوتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آرنیوٹرل ہونیکا بیان دے چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات پر مولانا فضل الرحمن کا موقف بہت سخت تھا، بعض دفعہ تو مجھے مولانا اسعد محمود کی گفتگو سے خوف آتا تھا۔ ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے اپنی تقاریر میں پی ٹی آئی کی حقیقت کئی بار بتائی، مولانا کی تقاریر سے پتہ چلا کہ بانی پی ٹی آئی بیرونی آلہ کار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جماعت ملک کے خلاف سازش کررہی ہے یہ مجھے مولانا کی تقریر سے پتہ چلا، ہر سیاسی عمل کے نتائج ہوتے ہیں، مولانا فضل الرحمن کی وہ تقریریں یاد ہیں جب وہ بانی پی ٹی آئی کے دھرنے کے وقت کرتے تھے، کچھ قوتیں ملک میں عدم استحکام چاہتی ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی