پی ٹی آئی سینیٹ الیکشن میں نظریاتی کارکنوں پر اثرو رسوخ رکھنے والے امیدواروں کو ترجیحی فہرست میں شامل کرلیا جبکہ خیبر پختونخوا سے سینیٹ الیکشن میں بولیاں لگنا شروع ہوگئیں، حکومتی پارٹی کے بعض ارکان اسمبلی نے انکشاف کیا ہے کہ سینٹ الیکشن میں اپوزیشن کے بعض امیدواروں نے ووٹ لینے کے لیے پیسوں کی آفر کی ہے جس پر وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے ارکان اسمبلی سے رپورٹ مانگ لی ہے۔رپورٹ کے مطابق وزیراعلی کے مشیر بیرسٹر سیف کیخلاف احتجاج کے دوران نعرے لگانا پی ٹی آئی ضلع پشاور کے صدر عرفان سلیم کو مہنگا پڑ گیا، پی ٹی آئی متحرک کارکن عرفان سلیم کو ترجیحی فہرست سے باہر کردیا گیا، پی ٹی آئی کے نظریاتی کارکنوں کی جانب سے شدید رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔پی ٹی آئی زرائع کے مطابق سینیٹ الیکشن میں سات جنرل نشستوں پر حکومتی جماعت پی ٹی آئی کو چار جنرل نشستیں ملنی ہیں جس کیلئے پہلی ترجیح مراد سعید، دوسری فیصل جاوید، تیسری مرزا آفریدی اورچوتھی ترجیح میں نورالحق قادری کا نام ہے۔ پانچویں ترجیح میں فیض الرحمان کا نام شامل کیا گیا ہے جبکہ متحرک اور نظریاتی کارکن عرفان سلیم کا نام شامل نہیں کیا گیا۔دوسری جانب خیبر پختونخوا سے سینیٹ الیکشن میں بولیاں لگنا شروع ہوگئیں ۔۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بعض ارکان اسمبلی نے انکشاف کیا کہ اپوزیشن کے بعض امیدوار ووٹ کے لیے ان سے رابطے کر رہے ہیں اور پیسوں کی بھی آفر کی جا رہی ہے، جس پر وزیراعلی نے نوٹس لیتے ہوئے ارکان کو ہدایت کی کہ انھیں اس حوالے سے باخبر رکھا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی