الیکشن کمیشن آف پاکستان میں خیبرپختونخوا کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کے کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں ن لیگ، پیپلزپارٹی، جے یو آئی، اے این پی اور پی ٹی آئی پی کے وکلا نے دلائل دئیے۔چیف الیکشن کمشنر نے وضاحت کی کہ معاملہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے صرف خیبرپختونخوا کی حد تک سنا جا رہا ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران مختلف وکلا نے قانونی نکات، سیاسی جماعتوں کی نشستوں کی تعداد اور نوٹیفکیشن کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی۔ن لیگ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے مقف اختیار کیا کہ کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن مرحلہ وار جاری کیے گئے اور نوٹیفکیشن کے بعد تین دن میں سیاسی جماعت میں شمولیت ضروری ہوتی ہے، جس کے بعد مخصوص نشستیں الاٹ کی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی اور ن لیگ کی نشستیں برابر ہیں تو مخصوص نشستیں بھی برابر ہونی چاہئیں، دونوں جماعتوں کو 9،9 نشستیں ملنی چاہئیں۔ اگر نشستیں برابر ہوں تو ٹاس کے ذریعے فیصلہ کیا جائے۔پیپلز پارٹی کے وکیل نیئر بخاری نے کہا کہ ان کی جماعت کی خیبرپختونخوا اسمبلی میں صرف 4 نشستیں ہیں، پہلے ن لیگ اور جے یو آئی کا تنازع حل کیا جائے۔ اے این پی کے وکیل نے مقف اختیار کیا کہ ضمنی انتخاب میں ان کی جماعت نے ایک نشست جیتی ہے، جس کا اثر مخصوص نشستوں کی تقسیم پر بھی ہوتا ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دئیے کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے دو مراحل میں نوٹیفکیشن جاری ہوئے، اور پہلے سنی اتحاد کونسل والا معاملہ زیر غور تھا۔الیکشن کمیشن نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا، مخصوص نشستوں کی تقسیم سے متعلق یہ فیصلہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں عددی برتری کے توازن پر براہ راست اثر انداز ہو سکتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی