لاہور ہائیکورٹ نے نئی حلقہ بندیوں کیلئے عام انتخابات میں مجوزہ تاخیر کیخلاف بار ممبر کی درخواست پر صدر کے پرنسپل سیکریٹری، وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان سے 6 ستمبر تک جواب طلب کر لیا، آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل آف پاکستان سے بھی معاونت طلب کر لی گئی۔ لاہور ہائیکورٹ میں درخواست میں درخواست گزار مقسط سلیم نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ای سی پی نے 17 اگست کو نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں نئی حلقہ بندیوں کے وسیع اختیارات دیئے گئے جس سے آئندہ عام انتخابات میں تاخیر ہوگی۔ انہوں نے دلیل دی کہ آئین نے ای سی پی کو اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 90 دن کی مدت نومبر 2023 میں ختم ہونیوالی تھی۔ درخواست گزار نے عدالت سے کہا کہ وہ غیر آئینی نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ای سی پی کی غیر آئینی ہدایات پر عمل کرنے سے روکے۔ ایک قانونی افسر نے دلائل دیت ہوئے کہا کہ نئی حد بندی کیلئے مختلف ٹائم لائنز ہیں جس کیلئے اس عمل کو مکمل کرنے میں کم از کم چار ماہ درکار ہیں۔ عدالت نے الیکشن میں تاخیر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ای سی پی کو ہر صورت اپنی تیاریاں مکمل رکھنی چاہئے تھیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ ای سی پی کو اضافی کوشش کرنی چاہئے تاکہ جلد از جلد نئی حد بندی کی جاسکے اور آئندہ سماعت تک جواب دہندگان سے جواب طلب کرلیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی