لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے معزز جسٹس جواد حسن نے لال حویلی کیس میں چئیرمین متروکہ وقف املاک کو فوری فیصلہ کرنے سے روک دیا۔ جمعر ت کو ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے معزز جسٹس جواد حسن کے روبرو لال حویلی کیس کی سماعت ہوئی۔جہاں شیخ رشید احمد کے بھائی شیخ صدیق کی طرف سے سردار عبدالرازق خاں ایڈووکیٹ پیش ہوئے ۔دوسری جانب متروکہ وقف املاک اور وفاقی حکومت کی طرف سے بھی ان کے وکلا پیش ہوئے ۔سردار عبدالرازق ایڈووکیٹٹ نے انے دلائل میں کہا کہ لال حویلی 1964 میں ہندو خاتون بدھاں بی بی کو الاٹ ہوئی جومختلف ہاتھوں فروخت ہوتے ہوئے 1987 میں شیخ صدیق نے بذریعہ رجسٹرڈ ڈیڈ خرید کی ۔لال حویلی سائل کے بھائی شیخ رشید کا سیاسی ہیڈ کوارٹر ہے۔حکومت سیاسی انتقام میں جانے سے پہلے شیخ رشید اور ان کے بھائی سے لال حویلی غیر قانونی طور پر چھیننا چاہتی ہے۔چیئرمین متروکہ وقف املاک کو کارروائی کا کوئی اختیار نہیں۔چئیرمین کے اختیار کو ہائیکورٹ میں چیلنج کررکھا ہے جس کے فیصلے تک چئرمین کو کارروائی سے روکا جائے ۔چئیرمین کو فیصلے میں کیا جلدی ہے جسٹس جواد حسن نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا جس پر سرکاری وکیل کاکہنا تھا کہ کوئی پراپرٹی متروکہ وقف املاک کی ہے یا نہیں اس کا اختیار صرف چئیرمین کو ہے رٹ پیٹشن قابل سماعت نہیں ہے۔جس پر فاضل جسٹس نے کہا کہ سائل کو اعتراضات داخل کرنے اور اپنا موقف سنانے کا پورا موقع دیا جائے۔فئیر ٹرائل ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔فاضل جسٹس جواد حسن نے اس دوران وفاقی حکومت اور محکمہ متروکہ وقف املاک ہائیکورٹ میں تفصیلی جواب داخل کرنے کی ہدایت جاری کی اور شیخ صدیق کی رٹ پیٹشن کی مزید سماعت ملتوی کردی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی