مون سون بارشوں میں شدت آگئی ، لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں منگل کو صبح سویرے تیز بارش ہوئی۔لاہور کے مختلف علاقوں مسلم ٹائون، کلمہ چوک، بیدیاں روڈ، گلبرگ، کینٹ اور ایئر پورٹ کے اطراف میں خوب بارش ہوئی۔اس کے علاوہ پنجاب کے مختلف شہروں قصور، پاکپتن، کمالیہ، چنیوٹ، جھنگ، ننکانہ صاحب، وہاڑی، عبدالحکیم، چشتیاں، منڈی صادق آباد، منچن آباد، سرگودھا اور کندیاں میں بادل برس پڑے، بصیر پور میں بارش کے باعث مکان کی چھت گرنے سے ایک شخص زخمی ہوگیا۔آزاد کشمیر کے مختلف مقامات پر بھی وقفے وقفے سے بارش سے حبس میں کمی اور گرمی کا زور ٹوٹ گیا۔محکمہ موسمیات کے مطابق آ 17 جولائی کے دوران ملک کے بعض مقامات پر شدید بارشوں کا امکان ہے۔پنجاب کے مختلف شہروں میں آ ئندہ24گھنٹوں میں بھی بادل برسنے کا امکان ہے جبکہ لاہور سمیت دریائوں کے بالائی علاقوں میں موسلا دھار بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبائی کنٹرول روم اور ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سینٹرز کو حالیہ بارشوں کے حوالے سے الرٹ کر دیا گیا ہے۔ترجمان کے مطابق لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سرگودھا، ملتان، ساہیوال، بہاولپور، جہلم، اٹک، چکوال، مری، گلیات، میانوالی، نارووال، گجرات، سیالکوٹ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، منڈی بہاالدین اور ڈی جی خان میں تیز بارش اور آندھی چلنے کا امکان ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق اسلام آباد، پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ اور شمال مشرقی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے جبکہ مری سمیت کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے، شہریوں، سیاحوں اور مسافروں کو پیشگوئی کی مدت کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز اور انتہائی احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے۔پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ تیز بارش اور آندھی کے باعث مخدوش اور کچے مکانات کو نقصان پہنچ سکتا ہے لہذا شہری محفوظ مقامات پر رہنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر توجہ دیں۔ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے متعلقہ اضلاع کو عملہ اور مشینری ہائی الرٹ رکھنے کی ہدایت جاری کر دی ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔ گزشتہ روز ،پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں بارشیں ہوئیں جس کی وجہ سے نشیبی علاقیزیر آب آگئے۔ بارش کے باعث مختلف واقعات میں متعدد افراد جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے ۔واضح رہے کہ این ڈی ایم اے نے بارشوں سے ہونے والے نقصانات پر رپورٹ جاری کر دی، ملک بھر میں مون سون بارشوں سے 111 افراد زندگی کی بازی ہار چکے، پنجاب میں 40، خیبر پختونخوا میں 37 افراد نے دم توڑا، سندھ میں 17 ، بلوچستان میں 16 ، آزاد کشمیر میں 1 شہری جان سے گیا۔این ڈی ایم اے نے اموات کی سب سے بڑی وجہ مکانوں کا گرنا قرار دیا گیا
مون سون بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں 212 افراد زخمی بھی ہوئے،111 کا تعلق پنجاب اور 55 کا خیبر پختونخوا سے ہے، مجموعی طور پر 463 گھروں اور 9 پلوں کو نقصان پہنچا۔اس کے علاوہ خیبرپختونخوا میں تورغر، چترال اور کوہستان کی سڑکیں متاثر ہوئیں۔حیدرآباد میں کلائوبرسٹ کے بعد مختلف علاقوں سے بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہوسکی۔گزشتہ روز حیدرآباد میں کلاڈ برسٹ ہوا جس کے باعث شدید موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے تھے۔موسمیاتی تجزیہ کار کے مطابق حیدرآباد میں کل ایک گھنٹے کے دوران 94 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس کے بعد شہر کے بیشتر علاقے پانی میں ڈوب گئے۔تاہم اب حیدرآباد میں بارش رکے 14 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر نے کے باوجود مختلف علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی اب بھی موجود ہے۔ پریٹ آباد اور لطیف آباد سمیت دیگر علاقے زیر آب آگئے ہیں جس وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جب کہ متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے پانی کی نکاسی میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ترجمان حیسکو کا دعوی ہے کہ حیدر آباد ضلع کے 153 فیڈرز میں سے 139 فیڈرز بحال کر دئیے گئے ہیں۔ دوسری جانب میئر حیدرآباد کا کہنا ہیکہ کئی علاقوں میں بجلی بحال ہوگئی ہے اور وہاں نکاسی آب جاری ہے، مختلف حادثات میں 3 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے۔اس کے علاوہ سندھ کے علاقے بدین، سجاول، ٹنڈو الہ یار اور ٹنڈو محمد خان میں بھی بارش ہوئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی