i پاکستان

سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کو 11 سال گزر گئے ، زخم آج بھی تازہتازترین

December 16, 2025

سانحہ آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) پشاور کو 11 سال مکمل ہوگئے، سانحہ کی برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی اور شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ،سانحہ کی یاد میں ملک بھر میں سیاسی و سماجی تنظیموں،سول سوسائٹی اوراین جی اوز کے زیر اہتمام شہدا کیلئے قرآن خوانی، فاتحہ خوانی اور دعائیہ تقریبات کا اہتمام کیا گیا ،مختلف شہروں میں سیمینارزاور تقریبات میں آرمی پبلک سکول پشاور کے معصوم شہدا کو خراج عقید ت پیش کیا گیا۔صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہبازشریف اور دیگر نے بھی اے پی ایس شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں سے کوئی بات نہیں ہوگی۔16 دسمبر 2014 کو سفاک دہشتگردوں آرمی پبلک سکول پشاور میں معصوم طلبہ پر حملہ کرکے 132 بچوں، خواتین اساتذہ اور سٹاف سمیت 147 افراد کو شہید کر دیا تھا، سانحہ اے پی ایس کا درد ہر والدین اور پوری قوم کا درد ہے، یہ ایک ایسا سانحہ ہے جس نے نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔دہشت گردوں کو افغانستان میں ٹریننگ دی گئی تھی، جو کہ آتشیں ہتھیار بھی افغانستان سے لے کر آئے تھے، 16 دسمبر 2014 کو سفاک دہشت گرد صبح 11 بجے سکول میں داخل ہوئے اور معصوم بچوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی

خوارج نے بچوں کو چن چن کر قتل کیا۔تھوڑی ہی دیر میں پاک فوج کے جوان سکول پہنچے اور جوابی کارروائی کرتے ہوئے تمام حملہ آوروں کو جہنم واصل کر دیا، اس کرب ناک دن کے اختتام پر پشاور کی ہر گلی سے جنازہ اٹھا، ڈیڑھ سو کے قریب شہادتوں نے پھولوں کے شہر کو آہوں اور سسکیوں میں ڈبو دیا۔اسی دن نے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی بنیاد رکھی اور ملک بھر میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا، دہشتگرد مسلسل افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے معصوم شہریوں کونشانہ بناتے ہیں۔آج بھی پاکستان کی افواج اور عوام افغان دہشتگردوں سے نبرد آزما ہیں، ایک بار پھر پوری قوم کو مل کر ان دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ پاک سرزمین کو سب کیلئے محفوظ اور جنت نظیر بنایا جا سکے۔ دریں اثنا آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کی 11 ویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے اے پی ایس شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم معصوم بچوں کی قربانی قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی، اے پی ایس کے متاثرہ خاندانوں کے حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں، شہدا کی یاد ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا عزم غیر متزلزل ہے، دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور مالی معاونین سے کوئی نرمی نہیں ہوگی، ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں سے کوئی بات چیت ممکن نہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ بھارتی سرپرستی میں دہشت گردی کی سخت مذمت کرتے ہیں، پاکستان دشمن عناصر کو بے نقاب کرتا رہے گا، سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، ہر دہشت گرد اور سہولت کار کا پیچھا کیا جائے گا، امن کے دشمنوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔وزیر اعظم شہبازشریف اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج ہم سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں، جنہوں نے وطنِ عزیز کے مستقبل کیلئے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، یہ دلخراش سانحہ پوری قوم کیلئے ایک عظیم آزمائش تھا، جس نے ہمارے دلوں کو غم سے بھر دیا مگر ہمارے حوصلے پست نہ کر سکا۔

انہوں نے کہا کہ اے پی ایس کے معصوم بچوں، اساتذہ اور عملے کی قربانیاں ہمیشہ ہماری قومی یادداشت کا حصہ ہیں اور پاکستان کی سر زمین سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہی اس سانحے کا حقیقی انصاف ہے، پوری قوم شہدا کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے اور ہم ان کے صبر و استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج جب پاکستان ایک بار پھر دہشت گردی کے ناسور کا سامنا کر رہا ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں سیکیورٹی اہلکاروں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، تو سانحہ اے پی ایس ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری جدوجہد ابھی ختم نہیں ہوئی، ریاست، سکیورٹی ادارے اور عوام متحد ہو کر دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی کے تحت پوری قوت کے ساتھ بھرپور کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، پاکستان کے روشن مستقبل کے لئے دی گئی یہ عظیم قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اللہ تعالی دہشت گردی کے خلاف اس جنگ کے تمام شہدا کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبرِ جمیل دے۔

آمین۔دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی سانحہ اے پی ایس کے معصوم شہدا کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔اپنے پیغام میں محسن نقوی نے کہا کہ بہادر طلبا کے عزم، حوصلے اور عظیم قربانی کو سلام پیش کرتا ہوں، سانحہ اے پی ایس پاکستان کی تاریخ کا وہ المناک اور سیاہ ترین باب ہے جس نے دہشت گردی کے سفاک اور بے رحم چہرے کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔ان کا کہنا تھا کہ 16 دسمبر 2014 کو درندوں نے معصوم بچوں کو نشانہ بنا کر ریاستِ پاکستان اور قوم کے مستقبل پر براہ راست حملہ کیا، اے پی ایس کے معصوم شہدا کی عظیم قربانی نے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف ایک واضح، فیصلہ کن اور غیر متزلزل قومی راستہ دکھایا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ شہدا کے پاکیزہ خون نے یہ فیصلہ ہمیشہ کیلئے ثبت کر دیا کہ دہشتگردی کے خلاف اب کسی ابہام یا مصلحت کی کوئی گنجائش نہیں، اسی قومی عزم کی بنیاد پر ریاستِ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف ہمہ جہت، مربوط اور مسلسل کارروائیوں کا آغاز کیا، ریاست واضح کر چکی ہے کہ دہشتگردی چاہے کسی نام، کسی نعرے یا کسی جھنڈے کے تحت ہو، ہر صورت ناقابل قبول ہے۔محسن نقوی کا مزید کہنا تھا کہ فتنہ الہندوستان اور سہولت کاروں کا مکمل خاتمہ ریاست کا دوٹوک اور حتمی فیصلہ ہے

پاکستان کا واضح اور مضبوط اعلان ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی۔ علاو ہ ازیںوفاقی وزیر مواصلات اور صدر استحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان نے خصوصی پیغام میں ننھے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا وہ دلخراش واقعہ ابھی تک قوم کو سوگوارکرنے کا باعث ہے،ننھے شہدا قوم کے ہیرو ہیں ان معصوموں کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پیغام میں عبدالعلیم خان کا مزیدکہنا تھا سانحہ اے پی ایس ایک تلخ یاد بن کر آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے،قربانیوں کی اس عظیم داستان کو ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جائیگا،بہادر پاکستانی قوم نے اپنے مستقبل کو ارض مقدس پرنچھاورکیا، اسکول میں طالب علموں پر اندھادھند فائرنگ سفاکیت کی انتہا تھی۔وفاقی وزیرمواصلات نے کہا پاک افواج دہائیوں سے دہشت گردی کیخلاف حالت جنگ میں ہے،شہدا کے مزارات شجاعت و وفاداری کی یادگاریں بن چکے،اس دن پاکستان مستقبل کے کئی ڈاکٹرز، انجینئرز اور اساتذہ سے محروم ہو گیا۔اس بزدلانہ حملے نے کئی والدین کی زندگیوں کو تاریک کر دیا،اللہ کے حضور دعا ہے کہ قوم دوبارہ کبھی ایسے سانحے سے دو چار نہ ہو،اللہ تعالی شہدا کے درجات بلند کرے اور والدین کو صبرجمیل عطا فرمائے ۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی