i پاکستان

ن لیگ نے مولانا کو استعمال کرکے اسٹیبلشمنٹ سے اپنے معاملات کو سیدھا کیا، سینیٹر مصطفی نواز کھوکھرتازترین

April 18, 2025

سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن نے مولانا فضل الرحمان کو استعمال کر کے اسٹیبلشمنٹ سے اپنے معاملات کو سیدھا کیا۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ جے یو آئی کیا فیصلہ کرتی ہے یہ تو وہ بہتر جانتے ہیں، ہم تو دورسے بیٹھے رائے ہی دے سکتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ مولانا فض الرحمان ماضی میں بھی پی ڈی ایم کا حصہ رہے اور پی ڈی ایم میں رہ کر تحریک میں بڑا فعال کردار ادا کیا۔ سب نے اس کا استعمال اسٹیبلشمنٹ سے معاملات ٹھیک کرنے کے لیے کیا۔انھوں نے کہا کہ ماضی کے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے اپوزیشن میں اتحاد کا حصہ ہوتے ہوئے ایک تحریک چلانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو میرے وزن کو استعمال کرکے دیگر جماعتیں کہیں اپنے معاملات درست کرنے میں نہ لگ جائیں۔ مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ اسی طرح نہ ہو کہ جب مولانا لانگ مارچ لے کر کراچی سے نکلے اورجب لاہورپہنچے تو مسلم لیگ ن کی جانب سے ان کا استقبال کیا گیا، ن لیگ نے مولانا کو استعمال کر کے اسٹیبلشمنٹ سے اپنے معاملات کو سیدھا کیا، اس کے نتیجے میں میاں نوازشریف لندن چلے گئے اور وہ ساری ڈیل ہمارے سامنے آ گئی۔

انھوں نے کہا کہ جہاں تک سیاست کا تعلق ہے، جس میں مختلف نظریات رکھنے والے لوگ ہیں، ایک مطلوبہ ہدف حاصل کرنے کے لیے اکٹھے ہو جاتے ہیں، ماضی میں ایم آر ڈی کی تحریک بھی رہی۔ اے پی ڈی ایم بھی رہی، نوابزادہ نصراللہ مرحوم کا اپوزیشن کو اکٹھا کرنے میں کردار یہ سب پاکستان کی سیاسی تاریخ کا حصہ ہے، کئی ایسے پوائنٹس ہیں جس پر مشترکہ چیزیں تلاش کی جا سکتی ہیں۔سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کلیئر ہیں کہ نیا الیکشن کرایا کیا جائے ، بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں پی ٹی آئی کی جانب سے اسپیس دی جا سکتی ہے اور دیگر الائنس کے پارٹنرز کو لیکن یہ کہنا قبل ازوقت ہے لیکن راستہ تلاش کیا جا سکتا ہے۔پی ٹی آئی میں ملاقاتوں کے حوالے سے تنازع کے سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ افسوسناک تصویریں ہیں جو ہم ٹی وی پر دیکھتے ہیں جو عمران خان کی بہنوں، ان کے لوگوں کو ہراساں کیے جانے کا، فٹ پاتھوں میں بیٹھے ہونے کا یہ تو کسی بھی قیدی کا جیل مینوئل کے تحت حق ہے کہ وہ اپنے خاندان سے اور اپنے رشتے داروں سے ملاقات کر سکے۔

انھوں نے کہا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے میں بلاول بھٹو کے ساتھ میاں نواز شریف کے ساتھ جو کوٹ لکھپت جیل میں قید تھے انھیں ملنے کے لیے گئے تھے اور جتنے اپوزیشن کے رہنما جیلوں میں تھے اس وقت ان پر ملاقاتوں کی کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں تھی آر آج جو حکومت کر رہی ہے، خود ان تکالیف اور مرحلوں سے گزری ہے۔ مصطفی نواز کھوکھر نے مزید کہا اس کے باوجود ایسا کرنا اس میں زیادہ ذمے داری پنجاب حکومت پر عائد ہوتی ہے، کیوں کہ جو جیل کا محکمہ ہے وہ صوبائی حکومت کے نیچے آتا ہے تو مریم نواز نے خود یہ تکالیف دیکھی ہیں اور یہ تکالیف اوروں کو دینا غیر مناسب عمل ہے، ملاقات کی اجازت بھی ہونی چاہیے، جب ٹی وی پر مناظر نہیں آئیں گے تو ہم اورآپ کچھ اور گفتگو کر رہے ہوں گے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی