وفاقی دارالحکومت کے کالجوں میں بسوں کے ڈرائیور نہ ہونے کے باعث سینکڑوں طالبات مشکلات کا شکار ہو گئیں ستم ظریفی کا یہ عالم ھے کہ تقریبا" تمام کالجوں میں دوجنوں بسیں بغیر استعمال کھڑی ہیں اور ڈرائیورز نہیں ذرائع نے بتایا کہ ماڈل کالج ایف ایٹ ون 1ایف ٹین 2 ایف الیون تھری 1آئی ٹین فور 1آئی سی جی دو ایف سیون فور 2 اور دیگر کالجز بھی ایسی صورتحال سے دوچار ہیں کئی کالجز میں نائب قاصد کلینر بسوں کو چلا رہے ڈیزل کا مسئلہ بھی جوں کا توں ھے وفاقی نظامات تعلیم بھی اس سنگین ایشو پر آنکھیں بند کیے بیٹھا ھے نئے ڈائریکٹر جنرل ایف ڈی ای کو اس ضمن میں فوری اپنا کردار ادا کرنا ہوگا والدین سخت پریشان ہیں اس مہنگائی کے دور میں اپنی بچیوں کو ہزاروں روپے دے کر پرائیویٹ وین لگوانا ناممکن ھے بسوں میں ضرورت سے زاید بچیوں کے سفر کرنے سے دھکم پیل میں روزانہ کئی طالبات زخمی ہو رئیں نگران وزیر اعظم اور وفاقی وزیر تعلیم کو دارالحکومت کے رہائشیوں کی داد رسی کرنا چاہیے ایک طرف شرح خواندگی کا رونا رویا جاتا ھے دوسری طرف والدین بچوں کو سکول نہ بجھوانے کا سوچنے پر مجبور ہو چکے کروڑوں روپے مالیت کی بسیں کھڑی اور ان سے استفادہ نہیں کیا جا رہا۔(محمد اویس)
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی