i پاکستان

پاکستان ٹی ٹی پی سے بات چیت میں میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا، افغان حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے، ترجمان دفتر خارجہتازترین

January 11, 2024

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان ٹی ٹی پی سے ڈائیلاگ میں دلچسپی نہیں رکھتا، افغان حکومت سے ہمارے مطالبے یہی ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے ، فضل الرحمان اپنے مرضی سے گئے ہیں حکومت پاکستان کی ترجمانی نہیں کررہے، ہم غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطینیوں کے قتل عام کو رکوانے کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم فلسطین کے دو ریاستی حل پر یقین رکھتے ہیں،ہفتہ وار بریفنگ میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلو چ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 15سے 19جنوری کو سوئزرلینڈ کا دورہ کریں گے، وزیر اعظم وہاں ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کریں گے اور سائیڈ لائنز پر کاروباری حضرات اور حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ترجمان نے کہا کہ پہلی بار گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی کانفرنس کا اسلام آباد میں انعقاد ہوا ہے جہاں ہیلتھ سمٹ میں 70سے زائد وفود نے شرکت کی ہے، نگران وزیر خارجہ نے افتتاحی تقریر میں مستقبل کے وبائی امراض کے خلاف عالمی شراکت داری کی اہمیت پر روشنی ڈالی کانفرنس کا اختتام اسلام آباد اعلامیے کے ساتھ ہوگا۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان جنوبی افریقا کی جانب سے غزہ کے فلسطینی عوام کے حق میں اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کو سراہتا ہے، پاکستان اس حوالے سے جنوبی افریقا کی حمایت کرتا ہے، ہم جنوبی افریقا کے اس قانونی عمل کو بروقت سمجھتے ہیں

پاکستان دوسرے خودمختار ممالک کے تعلقات یا اختلافات پر تبصرہ نہیں کرتا۔ترجمان کے مطابق ہم غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطینیوں کے قتل عام کو رکوانے کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم فلسطین کے دو ریاستی حل پر یقین رکھتے ہیں، ایسا حل جس میں فلسطین 1967 سے قبل کی سرحدوں پر القدس بطور دارالحکومت ہو۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ایران اور افغانستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کوششیں جاری رکھے گا، پاکستان نے کرمان ایران میں دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 70برس سے بھارت کشمیریوں کے حق خودارادیت سے انکار کر رہا ہے، ہم نے اجے بساریہ کی کتاب نہیں دیکھی صرف اس پر سوشل میڈیا تبصرے دیکھے ہیں، بھارت پلوامہ واقعہ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتا رہا، بالاکوٹ بھارت کے لیے ایک ڈراونا خواب ثابت ہوا، پاک فضائیہ نے بھارتی طیارے مار گرائے۔انہوںنے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا دورہ افغانستان حکومت پاکستان یا دفتر خارجہ کی جانب سے نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان کو دورہ پر جانے سے پہلے دفتر خارجہ نے بریفنگ دی تھی، فضل الرحمان اپنے مرضی سے گئے ہیں حکومت پاکستان کی ترجمانی نہیں کررہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹی ٹی پی سے ڈائیلاگ میں دلچسپی نہیں رکھتا، ٹی ٹی پی نے پاکستان میں کئی دہشت گردی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کی، افغان حکومت سے ہماری ڈیمانڈ وہی ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی