پاکستان میں کچرے سے پیدا ہونے والا بحران شدت اختیار کر گیا ، سالانہ تقریبا 48.5 ملین ٹن ٹھوس فضلہ پیدا ہوتا ہے جو سالانہ آبادی میں 2.4 فیصد اضافے اور شہر کاری کی تیز رفتار کی وجہ سے مزید بڑھ گیا ہے۔ پاکستان کچرے کے انتظام کے ناکافی انفراسٹرکچر سے دوچار ہے۔ گوادر پرو کے مطابق چین کو عالمی سطح پر فضلے کے انتظام میں سب سے زیادہ تجربہ ہے، اور چین کی وسیع معیشت مناسب انتظام اور ری سائیکلنگ کی صنعت کی وجہ سے قائم ہے،کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شارق ووہرہ نے کہا کہ چین اور پاکستان اس پر مل کر کام کریں گے۔ گوادر پرو کے مطابق امپیریل وینچرز (پرائیوٹ)لمیٹڈ کے ڈائریکٹر عدنان حفیظ چین کے شہر سیچھوآن گئے ۔ صفائی ستھرائی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کو تلاش کرنا ان کا بنیادی مقصد تھا۔ انہوں نے کہا کہ چین میں جدید ٹیکنالوجی دیکھ کر مجھے احساس ہوا کہ پاکستان کے پاس کچرے کی نقل و حمل اور ٹریٹمنٹ میں چینی اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کے بہت سے مواقع اور بڑی گنجائش موجود ہے۔ سیچھوآن چھوآن ای انوائرنمنٹ ایکویپمنٹ کمپنی ان کمپنیوں میں سے ایک ہے جو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ وہاں مختلف قسم کی کچرا ٹھکانے لگانے والی گاڑیاں نظر آئیں۔ "میں نے ان سے پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہونے کے طریقوں کے بارے میں بات چیت کی۔ سازوسامان کی فروخت اور سرکاری منصوبوں کے علاوہ کمپنی پاکستان میں سازوسامان کی پیداوار کے پلانٹس میں سرمایہ کاری کرنے میں بھی دلچسپی رکھتی ہے۔ گوادر پرو کے مطابقحفیظ نے مزید کہا سندھ نے 2016 میں صفائی ستھرائی کے منصوبوں کی مارکیٹنگ شروع کی، جب امپیریل وینچرز نے چینی کمپنیوں کو پاکستان میں صفائی ستھرائی کے منصوبوں کے لئے متعارف کروانا شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبہ سندھ میں صفائی ستھرائی کے 10 منصوبے ہیں جن میں سے 9 چینی کمپنیاں کر رہی ہیں۔ ان میں سے چار کو یہ پروجیکٹ ہمارے تعارف اور مدد سے ملا۔ گوادر پرو کے مطابق عدنان کا کہنا تھا کہ ہم نے دلچسپی رکھنے والی چینی کمپنیوں کو پاکستان آنے کی دعوت دی ہے۔ کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں کاروباری ماحول اور مارکیٹ کا معائنہ کرنے کے بعد مزید تعاون کی تفصیلات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ ایک بڑی پیش رفت ہو سکتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی