قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر و پی ٹی آئی رہنماء قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت آئین پر عمل نہیں کیا جا رہا،نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی میں تاخیر کے معاملے پر ہو سکتا ہے وزیراعظم کسی سے اجازت لے رہے ہوں، چیف الیکشن کمشنر کے نام پر مشاورت جاری ہے اور ایک دو روز میں نام فائنل کر لئے جائیں گے۔ پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ میں اپنی ضمانتیں کروانے آیا ہوں۔ 26 نومبر کو میر ے خلاف متعدد کیسز درج کیے گئے ہیں اور میرے خلاف لگائے گئے الزامات پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ہی دن میں اتنے شہروں میں کیسے جاسکتا ہوں، یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ میرے خلاف متعدد کیسز ہیں ، اس کو ہم مسلط حکومت کہتے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اِنہوں نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے رہنمائوں کی ملاقاتیں کروائیں گے معیشت تباہ اور بلوچستان کی حالت خراب ہے، یہ کہتے ہیں کہ وہ فیصلے کرنے والے ہیں، فیصلے کرنے والوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے۔ چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت کے ختم ہونے کے معاملے پر عمرایوب نے کہا اگر ان میں شرم و حیا ہے تو انہیں اپنے عہدوں سے استعفی دے دینا چاہیے۔
عمر ایوب نے مزید کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اور سینٹ چیئرمین کو خط لکھے گئے تھے، لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کا نام لیتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے وہ کسی اجازت کے منتظر ہوں۔عمر ایوب نے کہا کہ کمیشن نہ بنانے کی وجہ سے پارٹی نے مذاکرات کا بائیکاٹ کیا ہے۔ انہوں نے بلوچستان کے موجودہ حالات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہاں پر حالات ٹھیک نہیں ہیں اور بارڈر پر بھی حالات خراب ہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جمہوریت کا فقدان ہے اور 26ویں ترمیم پر ججز بھی بات کر رہے ہیں۔ پیکا ایکٹ میں ترامیم پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحافیوں کے گلے کا پھندہ ہے اور آزادی اظہار پر پابندی لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور بہادر وزیراعلی ہیں اور جنید اکبر پارٹی کے گراس روٹ ورکر ہیں جو پارٹی کو بہتر طریقے سے چلائیں گے۔عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی متحد ہے اور جو لوگ پارٹی میں اختلافات کی باتیں کر رہے ہیں، وہ محض خواب دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے کمیشن نہ بنانے پر پارٹی نے مذاکرات سے بائیکاٹ کیا ہے اور 28 جنوری کو ہونے والے مذاکراتی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی