i پاکستان

پاکستان میں پولٹری صنعت کی تیزی سے ترقی ، سویابین کا درآمدی بل 1.5 بلین ڈالر تک بڑھ سکتا ہےتازترین

December 22, 2023

پاکستان میں پولٹری کی صنعت تیزی سے ترقی کر رہی ہے، سویابین کا یہ درآمدی بل 2030 کے آخر تک 1.5 بلین ڈالر تک بڑھ سکتا ہے،مقامی سطح پر 2 سے 2.5 ملین ٹن سویابین کی پیداوار درآمدی بل کو ایک ارب ڈالر تک کم کر سکتی ہے، پیداوار کے لیے ہمیں کم از کم 20 لاکھ ہیکٹر رقبے پر سویابین کی کاشت کرنی ہوگی۔ گوادر پرو کے مطابق نیشنل ریسرچ سینٹر آف انٹر کراپنگ (این آر سی آئی) سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سجاد حسین نے کہا ہے کہ سویابین کی پیداوار کے لیے نئی/ مخصوص کاشت کاری ونڈو بنانے کے بجائے، گنے اور مکئی کی کاشت کا موجودہ رقبہ 2.7 ملین ٹن تک سویابین پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو ان اہم فصلوں کو فراہم کی جانے والی زمین، پانی اور کھاد کے وسائل کے ساتھ ہے۔ ایف اے او کی جانب سے مقامی سطح پر 2 سے 2.5 ملین ٹن سویابین کی پیداوار کے ذریعے سویابین کے درآمدی بل کو ایک ارب ڈالر تک کم کرنے کے لیے ممکنہ حل نکالنا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق ٹیکنیکل سیشن میں مختلف اداروں کے نمائندگان نے اپنی تحقیق، موجودہ چیلنجز اور پاکستان میں سویابین کی کاشت کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ ڈاکٹر سجاد نے پاکستان میں بین الفصل ٹیکنالوجی کے ساتھ سویابین کی کاشت کا عملی اور ممکنہ حل پیش کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سویابین کے لئے نئے رقبے کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کو بڑی فصلوں کے پیداواری رقبے پر سمجھوتہ کرنے کی قیمت پر سویابین کی بڑے پیمانے پر مونو فصل کے لئے قائل کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔ 4 اہم فصلیں یعنی گندم (9 ملین ہیکٹر)، مکئی (1.6 ملین ہیکٹر)، گنے (1.26 ملین ہیکٹر) اور کپاس (1.9 ملین ہیکٹر) کی بڑے پیمانے پر کاشت کی جا رہی ہے۔ ہدف کے مطابق سویابین کی پیداوار کے لیے ہمیں کم از کم 20 لاکھ ہیکٹر رقبے پر سویابین کی کاشت کرنی ہوگی۔ڈاکٹر سجاد کے مطابق پاکستان میں سویابین کی طلب کے موجودہ چیلنجنگ منظر نامے کے تحت دیگر بڑی فصلوں کے ساتھ سویابین کی پٹی کی بین الفصلی بہترین ممکنہ حل ہوگی۔

چین کی سیچوان ایگریکلچرل یونیورسٹی (ایس اے یو) سے گریجویشن کرنے والے اور اب این آر سی آئی کے ڈائریکٹر کے طور پر کام کرنے والے پوسٹ ڈاکٹر محمد علی رضا نے 2018 سے اپنے پروفیسر یانگ وینیو کی مدد اور رہنمائی سے پاکستان میں چین کی مکئی اور سویابین کی پٹی کی انٹر کرپنگ ٹیکنالوجی کو فروغ دینا شروع کر دیا ہے جسے حالیہ برسوں میں اچھا رسپانس ملا ہے۔ ڈاکٹر محمد علی رضا نے انکشاف کیا کہ اب تک پاکستان میں 2000 سے زائد کاشتکاروں نے کامیابی کے ساتھ انٹر کراپنگ پریکٹس کی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق فی الحال، این آر سی آئی گندم پر مبنی اور گنے پر مبنی بین فصلی نظام سمیت مختلف اناج-پھلی دار بین فصلی نظام پر کام کر رہا ہے۔ مزید برآں، انسٹی ٹیوٹ کے مقامی سائنسدانوں نے پاکستان میں سویابین کے بڑھتے ہوئے درآمدی بل کو شکست دینے کے ممکنہ حل کے طور پر مکئی- سویابین اور گنے-سویابین کے بین فصلی نظام کو پہلے ہی تیار اور بہتر بنایا ہے۔ ڈاکٹر سجاد نے کہا، "ان بہترین بین فصلی نظاموں کے ذریعے، ہم کم از کم 72 ٹن گنے یا 7.5 ٹن مکئی فی ہیکٹر کے ساتھ اضافی 1 ٹن سویابین کی کٹائی کر سکتے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق سویابین کی پیداوار کے قومی منصوبے کی تشکیل کے سیشن چیئر پرسن یونیورسٹی زرعی فیصل آباد پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد نے پاکستان میں سویابین کی پیداوار کے مسائل کو حل کرنے کے لئے بین الفصل نظام خاص طور پر گنے اور سویابین کے درمیان بین الفصل کاری کے امکانات کی توثیق کی۔ انہوں نے سویابین کے 5 سالہ پیداواری منصوبے میں اہداف کو پورا کرنے کے لئے این آر سی آئی کے سویابین پر مبنی بین فصلی نظام کو ممکنہ حل کے طور پر شامل کرنے پر زور دیا۔ گوادر پرو کے مطابق ورکشاپ میں نگران وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک، وفاقی سیکرٹری ایم این ایس ایف اینڈ آر کیپٹن (ر) محمد محمود، پاکستان میں ایف اے او کی کنٹری نمائندہ فلورنس رول، چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی، ڈائریکٹر کراپ سائنسز انسٹی ٹیوٹ، این اے آر سی ڈاکٹر محمد ارشد وغیرہ نے شرکت کی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی