امریکا کی جانب سے ٹیرف میں اضافے کے بعد پاکستان بھی عارضی طور پر امریکا کو ڈاک اور پارسل کی ترسیل معطل کر نیوالے 25ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق موجودہ صورتحال کے باعث پاکستان پوسٹ نے بھی امریکا کیلئے بک کی گئی ڈاک بھیجنا بند کر دی ہے، کیونکہ خدشہ ہے کہ نئی امریکی پالیسی کے تحت یہ ڈاک واپس کر دی جائے گی۔ امریکی حکومت نے 25 جولائی کو ایگزیکٹو آرڈر نمبر 14324 کے تحت سابقہ ڈیوٹی فری سہولت معطل کر دی تھی، امریکا کے اس اقدام سے دنیا بھر میں امریکا کے لیے ڈاک کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے، کیوں کہ اب ہر قسم کی ڈاک پر نئے نظام کے تحت ٹیکس اور ڈیوٹی دینا لازمی ہوگا۔
دنیا کے بڑے ممالک چین، برطانیہ، جاپان، آسٹریا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، بھارت، جرمنی، فرانس، روس اور سنگاپور نے بھی عارضی طور پر امریکا کو ڈاک بھیجنا بند کر دی ہے، کیوں کہ ایئرلائنز نے بھی ڈاک پہنچانے سے معذرت کر لی ہے۔ امریکی اقدام سے متاثرہ ممالک نے اس معاملے کو اقوام متحدہ کے ادارے یونیورسل پوسٹل یونین کے ذریعے امریکا کے ساتھ اٹھایا ہے اور یہ ادارہ اس تنازع کو حل کرنے کے لئے اقدامات کر رہا ہے۔ یاد رہے کہ 26 اگست کو غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 25 ممالک نے امریکا کو پارسل بھیجنے کی خدمات معطل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، کیوں کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ محصولات کے اثرات پر خدشات بڑھ گئے تھے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ ماہ کے آخر میں کہا تھا کہ وہ 29 اگست سے امریکا میں داخل ہونے والے چھوٹے پارسلز پر ٹیکس چھوٹ ختم ہو جائے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی