عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع کردی۔رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان پر عائد پولیو سے متعلق عالمی سفری پابندیوں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مزید تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔یہ فیصلہ ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کے 42ویں اجلاس میں کیا گیا، جو 18 جون کو ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوا، جس میں پولیو سے متاثرہ ممالک کے حکام نے شرکت کی۔ڈبلیو ایچ او اعلامیہ میں کہا گیا کہ اجلاس میں وائلڈ پولیو وائرس ون (WPV1) کے عالمی پھیلا، بالخصوص پاکستان اور افغانستان میں جاری خطرات پر تفصیلی غور کیا گیا۔ادارے نے پاکستان اور افغانستان کو پولیو وائرس کے عالمی پھیلا کا مستقل خطرہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان دونوں ممالک کے درمیان وائرس کی منتقلی بدستور جاری ہے، جو زیادہ تر سرحدی آمدورفت اور بے گھر مہاجرین کی نقل و حرکت کے ذریعے ہو رہی ہے۔اعلامیے کے مطابق جنوبی خیبرپختونخوا، کوئٹہ بلاک، کراچی، پشاور اور جنوبی افغانستان میں پولیو وائرس کا مسلسل پھیلا دیکھا گیا ہے۔ سال 2023 کے وسط سے پاکستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلا میں اضافہ ہوا ہے اور رواں سال اب تک 245 پولیو مثبت سیوریج سیمپلز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ تین ماہ میں 8 تصدیق شدہ پولیو کیسز سامنے آئے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ حساس علاقوں سے وائرس کا پھیلا اور ویکسین سے محروم بچوں کی موجودگی پاکستان کے ایمونائزیشن نظام پر سوالیہ نشان ہے۔
تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو 2025 میں پاکستان کا انسداد پولیو کا ہدف پورا ہونا ممکن نہیں ہوگا۔عالمی ادارہ صحت نے گلگت بلتستان سے پولیو کیس سامنے آنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ لو ایمونائزیشن کوریج والے علاقوں میں وائرس کے پھیلا کا سلسلہ جاری ہے۔ ادارے کے مطابق پاکستان میں اس وقت پولیو وائرس کے تین جینیاتی کلسٹر فعال ہیں، جو وائرس کے لو ٹرانسمیشن سیزن میں بھی پھیلا کا ثبوت ہیں۔اعلامیے میں سیکورٹی وجوہات، والدین کے انکار اور بائیکاٹ کو ویکسینیشن میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کو حساس علاقوں میں موثر پولیو مہمات یقینی بنانی چاہئیں اور مقامی کمیونٹی کی مدد حاصل کرنی چاہیے۔ڈبلیو ایچ او نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان انسداد پولیو کے لیے جاری دوطرفہ تعاون کو سراہا اور مشترکہ پولیو مہمات کو ہائی ویکسینیشن کوریج کے لیے اہم قرار دیا۔ اعلامیے کے مطابق 2025 میں دونوں ممالک نے چار مشترکہ پولیو مہمات کامیابی سے مکمل کی ہیں۔پاکستان سے بیرون ملک سفر کرنے والے تمام شہریوں کے لیے پولیو ویکسینیشن بدستور لازمی قرار دی گئی ہے، جبکہ ڈبلیو ایچ او آئندہ تین ماہ بعد پاکستانی انسداد پولیو اقدامات کا دوبارہ جائزہ لے گا۔یاد رہے کہ پاکستان پر پولیو سے متعلق عالمی سفری پابندیاں پہلی بار مئی 2014 میں عائد کی گئی تھیں، جو تاحال برقرار ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی