پاکستان ریلوے میں انوکھے اور ماورائے عقل کارناموں کاانکشاف ،ٹریک کی مرمت اورسیکشن سپیڈ میں اضافے کے باوجود مسافرٹرنیوں کا وقت کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گیا ،ایک ہی ٹریک پرزیادہ سٹاپ کرنے والی ٹرین جلد اور کم سٹاپ کرنے والی ٹرین دیر سے پہنچنے لگی ،مسافر ٹرنیوں کا ٹائم ٹیبل افسران کی اہلیت پر سوال اٹھانے لگا،اضافی ٹائم سے روزانہ لاکھوں روپے کا ڈیزل ضائع اور مسافرکاقیمتی وقت برباد ہونے لگا،ریلوے نے ٹائم کی نشاندہی کرنے والے کو ہی ہیڈکواٹر اور ڈویژن کے درمیان فٹ بال بنادیا،حکام کاکہناہے کہ ٹائم ٹیبل بنانا ہیڈکواٹرکاکام ہے، ہیڈکواٹر حکام کاکہناہے کہ ڈویژن کی ہدایات کے مطابق ٹائم ٹیبل بنایاجاتاہے ۔اس خبررساں ادارے کی طرف سے کی گئی تحقیق کے دوران پاکستان ریلوے کی مختلف مسافر گاڑیوں کے ٹائم ٹیبل کاجائزہ لیاگیا اور اس میں تین مسافرٹرنیوں کے ٹائم ٹیبل کو خصوصی طور پر دیکھاگیا ان تین ٹرنیوں میں مہرایکسپریس، تھل ایکسپریس اور اٹک پسنجرشامل ہیں ۔ان تینوں ٹرنیوں کا روٹ بسال جنکشن سے لے کر دائود خیل تک جو کہ 121کلومیٹر ہے ایک ہی ہے ۔جب ٹائم ٹیبل بنایا گیا اس وقت بسال سے جنڈ تک سیکشن سپیڈ 50کلومیٹر فی گھنٹہ تھی اورجنڈسے لے کر دائود خیل تک سیکشن سپیڈ 40کلومیٹر فی گھنٹہ تھی اور ریلوے اس کو ایم ایل ٹو کا نام دیتاہے جواٹک سے شروع ہوکر کوٹری تک جاتی ہے ۔اس 121کلومیٹر ٹریک پر چلنے والی ٹرین اٹک پسنجر کا دائود خیل سے بسال جنکشن تک رننگ ٹائم 3گھنٹے اور 1منٹ ہے اور اس کے 12سٹاپ ہیں ۔دوسری ٹرین تھل ایکسپریس اپ ہے جس کا دائودخیل سے بسال جنکشن تک کا رننگ ٹائم 3گھنٹے 42منٹ ہے جبکہ یہ 7سٹاپ کرتی ہے ۔تیسری مہرایکسپریس اپ ہے جس کا دائودخیل سے بسال جنکشن تک کا رننگ ٹائم 3گھنٹے 36منٹ ہے اور یہ بھی 7سٹاپ کرتی ہے۔
ادارے نے تمام ڈیٹا ریلوے پشاور ڈویژن اور ہیڈکواٹر کے ساتھ شیئر کیا مگر ان کی طرف سے پہلے اس بات کی تریدد کردی کہ ایسا نہیں ہوسکتاہے جو ٹرین کم سٹاپ کرتی ہے وہ جلدی پہنچتی ہے ،پشاور ڈویژن کی جانب سے وضاحت کی گئیکہ تھل ایکسپر یس کے ساتھ 10کوچز ہیں اور اٹک ریل کارکے ساتھ 7کوچز ہیں اس لیے اٹک پسنجر زیادہ سٹاپ کے باجود کم وقت لیتی ہے ۔ریلوے انجینئرز نے اس بات کی ترید کرتے ہوئے کہاکہ مسافر ٹرین چاہے چھوٹی ہویابڑی سیکشن سپیڈ مطابق چلے گی اور کم سٹاپ ہونے کے باجود 42منٹ کا فرق کسی طور پر بھی ثابت نہیں کیاجاسکتاہے ۔ خبررساں ادارے کی تحقیق کے مطابق ان دومسافرٹرینوں کے زائد رننگ ٹائم رکھنے کی وجہ سے روزانہ لاکھوں روپے کا ڈیزل ضائع ہوجاتاہے اس لیے ضروری ہے کہ ٹائم ٹیبل بناتے ہوئے سیکشن سپیڈ اور ای آرز کو مدِنظر رکھتے ہوئے رننگ ٹائم مقرر کیاجائے تاکہ مسافروں کاقیمتی وقت اور لاکھوں روپے کا ڈیزل بچایاجاسکے۔اس کے ساتھ راولپنڈی ڈویژن کے بھی ایک سیکشن کا تجزیہ کیاگیا ۔یہ سیکشن گولڑہ شریف سے شروع ہوکر بسال جنکشن تک جاتاہے اور اس کی کل لمبائی 76کلومیٹر اور سیکشن سپیڈ 70کلومیٹر فی گھنٹہ ہے پاکستان ریلوے کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق اگر آپ اس روٹ پر مہر ایکسپریس میںسفر کریں تو 1گھنٹہ 16منٹ میں آپ بسال شریف پہنچ سکتے تھے مگراب جب راولپنڈی ڈویژن نے اپنے ملازمین کے ساتھ اس سیکشن پر تما م (ای آرز )جسے ہم عام زبان میں سپیڈ رسٹرکشن کہتے ہیں وہ ہٹادی ہیں اور صرف ایک ای آر باقی ہے راولپنڈی ڈویژن کی تمام تر کوششوں اور ٹریک کی مرمت کے باوجود آج اگر آپ مہر ایکسپریس میں گولڑہ شریف سے بسال جنکشن تک سفرکریںتو اس کا آفیشل رننگ ٹائم 1گھنٹہ33منٹ جبکہ کوہاٹ ایکسپریس کا 1گھنٹہ 34منٹ ہے ۔ٹریک کی مرمت وبحالی کے باجود مسافرٹرنیوں کا وقت کم ہونے کے بجائے بڑھ گیاہے ۔(محمداویس)
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی