پاکستان نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی افواج کا غزہ سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے مکمل انخلا ضروری ہے اور جنگی جرائم اور نسل کشی پر اسرائیل کا احتساب کیا جانا چاہئے۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہفتہ کو یومِ یکجہتی فلسطین بھرپورانداز میںمنایا گیا اس دن کی مناسبت سے گلی کوچوں میں مظلوم فلسطینیوں کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں اور جلسے جلسوس و مظاہر ے کئے ۔ جن میں مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا اور اسرائیلی مخالف نعرے لگائے گئے ۔اس موقع پر غزہ پر قابض اسرائیلی فورسز کی بربریت کو بے نقاب کرتے ہوئے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیلی مظالم کی فوری روک تھام کی جائے ۔یاد رہے غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے دوران اب تک دسیوں ہزار فلسطین جان سے جا چکے ہیں اور پورے کے پورے محلے، آبادیاں، ہسپتال، سکول اور بنیادی ڈھانچہ ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، عالمی برادری کی کوششوں کے نتیجے میں 10 اکتوبر 2025 سے غزہ میں فائر بندی کا نفاذ ہوا، تاہم اس کے باوجود بھی اسرائیل کی جانب سے وقتا فوقتا حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
دریں اثنا 29 نومبر کو فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے الگ الگ پیغامات میں کہا کہ حکومتِ پاکستان اور عوام اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اٹل عزم اور مضبوط وابستگی کے ساتھ کھڑے ہیں۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے فلسطینی عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ فلسطینی عوام کی حمایت پاکستان کے وجود کا حصہ رہی ہے، پاکستان کے قیام سے بھی سات برس قبل 1940 کی مشہور قراردادِ لاہور میں فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی اور ان کی ریاست کے قیام سے متعلق ایک شق شامل تھی۔وزیراعظم اور صدر دونوں نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے مستقل جنگ بندی، انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی، عام شہریوں کے تحفظ اور اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے کیے جانے والے جنگی جرائم پر مکمل احتساب کا مطالبہ کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ جنگ بندی کو برقرار رکھنا ہو گا۔ اسرائیل کو تمام خلاف ورزیوں کا خاتمہ کرنا ہو گا اور انسانی بنیادوں پر امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی یقینی بنانا ہو گی۔
انہوں نے غزہ سمیت مقبوضہ فلسطینی سرزمین سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کو ضروری قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جب دنیا غزہ میں جاری وحشیانہ جارحیت کی مذمت کر رہی ہے تو ہمیں ہرگز یہ اجازت نہیں دینی چاہئے کہ ہماری توجہ مغربی کنارے کی سنگین صورتِ حال سے ہٹ جائے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ غیر قانونی اسرائیلی آبادکاریوں کا مسلسل پھیلا بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور امن کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے فلسطینیوں کے مصائب کے خاتمے کی دعا کرتے ہوئے مسجد اقصی میں نماز ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا کہ میں ایک دن مسجد اقصی میں اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہو کر نماز ادا کر سکوں۔وزیراعظم اور صدر مملکت نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے جائز حقوق، خصوصا حقِ خود ارادیت اور ایک آزاد، قابلِ عمل اور جغرافیائی طور پر مسلسل ریاستِ فلسطین کے قیام کی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتا ہے، جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
ادھر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔فلسطینی عوام سے یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اب عالمی برادری کے لئے یہ ناگزیر ہو چکا ہے کہ وہ دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ فلسطین کو درپیش مصائب انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر گہرا زخم ہیں، فلسطین پر جاری قبضے کے دوران ہر معصوم جان کا ضیاع اور ہر گھر کا برباد ہونا دنیا کے لیے ایک کال ہے کہ وہ اخلاقی جرات، انصاف اور ہمدردی کے ساتھ اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ پی پی پی ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی رہی ہے، پیپلز پارٹی فلسطینی عوام کے دیرینہ نامکمل خوابِ آزادی کے پورا ہونے تک ان کے ساتھ کھڑی رہے گی، عالمی برادری ین الاقوامی قوانین کی پاسداری کو یقینی بنائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ فلسطین سے یکجہتی صرف جذبات تک محدود نہیں ہونی چاہئے ، بلکہ یہ انصاف اور دیرپا امن میں تبدیل ہونی چاہئے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی