i پاکستان

پاکستانی ائیرلائنز میں 60غیرملکی پائلٹس کی تعیناتی، ائیر کرافٹ اونر ایسوسی ایشن نے اعتراض اٹھا دیاتازترین

February 29, 2024

پاکستانی ائیرلائنز میں 60غیر ملکی پائلٹس کی تعیناتی پر ائیر کرافٹ اونر ایسوسی ایشن نے اعتراض اٹھا دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاکستانی ائیرلائنز میں 60غیرملکی پائلٹس کی قوائد کے خلاف تعیناتی اور تنخواہوں کی مد میں ٹیکس چوری کا الزام سامنے آیا ہے، اس سلسلے کو 760پاکستانی بے روزگار پائلٹس کی حق تلفی اور ناانصافی بھی قرار دیا جارہا ہے۔ اسی حوالے سے ائیرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری محمد نواز عاصم کا چیئرمین ایف بی آر اور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کے نام خط سامنے آیا ہے ،اس مراسلے کے مطابق ایسوسی ایشن کو پاکستان کی مختلف ائیر لائنز میں 60غیر ملکی ائیرلائن کے پائلٹس کی ملازمت کے بارے میں تحفظات ہیں جو ائیر لائنز کے پے رول پر کام کر رہے ہیں، ان میں سے اکثر کے پاس پاکستان کا درست ورک ویزہ نہیں اور انہیں ڈالروں میں ٹیکس کاٹے بغیر ادائیگیاں کی جا رہی ہیں۔ مراسلے کے مطابق ایسے غیرملکی پائلٹس عام طور پر (سی اے او)قوانین کے تحت جنرل ڈیکلریشن پر پاکستان پہنچتے ہیں جو غیر ملکی کیرئیر اور ان کے پائلٹوں کو ویزا فری انٹری کی اجازت دیتا ہے لیکن ان کے لیے نہیں جو ملازم ہیں جو کہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔مراسلے کے مطابق پی سی اے اے نے پاکستانی ائیر لائنز میں کام کرنے کے لیے ان کے غیر ملکی پائلٹ لائسنز کی توثیق جاری کردی ہے لیکن انہیں ورک پرمٹ اور پاکستان میں قابل اطلاق ٹیکس سے یہ استثنی نہیں ہے، ایسوسی ایشن نے اس غیرقانونی عمل کو (تین لاکھ ڈالر میں) 8 کروڑ 37لاکھ روپے کی ٹیکس چوری روکنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اس سلسلے میں اسکائی ونگز ایوی ایشن کے سی ای او عمران اسلم خان نے جنگ کو بتایا کہ ان پائلٹس کو لا آف لینڈ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تنخواہیں اور مراعات دی جارہی ہیں، اس ضمن میں کئی سالوں سے منی لانڈرنگ کے پہلو کو بھی سامنے لایا جارہا ہے۔ عمران اسلم کے مطابق اس وقت نئی ائیر لائن کے پاس 24، دوسری کے پاس 19، سب سے بڑی نجی ائیرلائن میں 11جب کہ چوتھی میں 6 غیرملکی بطور پائلٹس خدمات سرانجام دے رہے ہیں، پاکستان میں 760مستند پائلٹس بے روزگار ہیں جنہیں معمولی نوعیت کی تربیت دے کر غیرملکیوں کی طرح فعال نہیں کیا جارہا جب کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی غیرملکی پائلٹس کے لائسنسوں کی توثیق کر دیتی ہے۔ادھر ترجمان سول ایوی ایشن نے کہا ہے کہ سی اے اے ایکٹ 2023قوانین کے مطابق پائلٹس لائسنز کے اجرا یا تجدید کا عمل جاری ہے، لائسنز اجرا یا تجدید کے عمل میں مروجہ قوانین کی سختی سے پیروی کی جاتی ہے، مقامی ائیر لائنز غیر ملکی پائلٹس کی خدمات حاصل کرتی ہیں اور یہ سی اے اے قوانین کے تحت جائز ہے۔ترجمان نے کہا کہ ائیر لائنز کی درخواستوں پر قوانین کے مطابق غیر ملکی پائلٹس کی توثیق کی تجدید کی جاتی ہے، وزارت داخلہ سے کلیئر ہونے کے بعد ان غیر ملکی پائلٹوں کو اپنا ورک ویزا مل جاتا ہے اور بعد میں انہیں تصدیقی سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی