وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے پیشکش کی ہے کہ اگر پی ٹی آئی تحر یری درخواست دے تو پارٹی کے بانی عمران خان کو ان کی بنی گالا رہائش گاہ منتقل کیا جا سکتا ہے جس کے جواب میں پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اگر حکومت اس معاملے پر اپنی سنجیدگی ظاہر کرے تو اس پیشکش پر غور کیا جا سکتا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے تجویز دی کہ عمران خان کو بنی گالا منتقل کیا جا سکتا ہے، جہاں پی ٹی آئی رہنما اور ان کے اہلِ خانہ روزانہ ان سے ملاقات کر سکیں گے۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں 8 ہزار قیدی ہیں، جو عمران خان اور ان کی سیاسی سرگرمیوں کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر وہ درخواست دیں تو ہم انہیں منتقل کرنے کے لئے تیار ہیں، وہاں (بنی گالا) پی ٹی آئی رہنما ان سے مل سکتے ہیں، حتی کہ لڈو اور دیگر کھیل بھی کھیل سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو رہا تو نہیں کیا جا سکتا، لیکن ان کی بنی گالا رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے کر انہیں وہاں منتقل کیا جا سکتا ہے، پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ اڈیالہ سے بنی گالا منتقلی کی تحریری درخواست دے، ہم یہ منتقلی کر دیں گے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اس حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ انہیں اس پیشکش کا علم نہیں، تاہم اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو اس پر غور کیا جا سکتا ہے۔ایک انٹرویو میںانہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ حکومت اس سے پیچھے ہٹ جائے گی، لیکن اگر وہ سنجیدہ ہے تو ہم پارٹی، اپنی قانونی ٹیم اور عمران خان سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے، اگر خان صاحب اجازت دیں تو ہم تحریری درخواست ضرور جمع کرائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں اسد قیصر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو 2 سال سے زائد عرصہ جیل میں ہو چکا ہے اور قانونی طور پر وہ ضمانت کے حق دار بن چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو عدلیہ پر سے دبا ہٹائے اور ضمانت کی منظوری ہونے دے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ خیرسگالی کے طور پر پی ٹی آئی رہنمائو ں اور اہلِ خانہ کو جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت دے تاکہ معاملہ آگے بڑھ سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی