ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ پنجاب کے دریائوں میں پانی کا بہا ئو نارمل ہے جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھی پانی کی سطح میں واضح کمی آئی ہے۔اپنے ایک بیان میں ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ دریائے راوی جسڑ کے مقام پر پانی کا بہا ئو5 ہزار کیوسک ریکارڈ کیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دریائے راوی شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہائو 5 ہزار کیوسک ہے۔ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ بلوکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہائو 27 ہزار کیوسک ہے۔انہوں نے کہا کہ دریائے راوی ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہا ئو23 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے اقدامات جاری ہیں۔دوسری جانب پنجاب میں تاریخ کے بدترین سیلاب سے شہری سنبھل نہیں سکے، کئی علاقوں میں اب تک پانی کھڑا ہے، پانی کھڑا ہونے سے بحالی میں تاخیر ہو رہی ہے، کئی علاقوں میں راستے بحال نہیں ہو سکے جس کی وجہ سے متاثرین کو گھروں کی طرف واپسی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔احمد پور شرقیہ اور اوچ شریف میں سیکڑوں گھر اور ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں، باغات، تعلیمی ادارے ، سڑکیں دیگر انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود جگہ جگہ پڑے شگاف بند نہ کئے جاسکے، راستے بحال نہ ہونے سے سیلاب متاثرین کو واپسی میں مشکلات کا سامنا ہے، سیلاب متاثرہ علاقوں میں اشیا خورونوش کے حصول میں مشکلات ہیں۔
سیلاب متاثرین کے لیے مویشیوں کا چارہ حاصل کرنا بھی مشکل بن گیا، مکانات منہدم ہونے کے باعث کئی متاثرین ٹینٹ نہ ملنے پر کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں، متاثرین نے خوراک ، راشن کی فراہمی اور جانوروں کے لئے ونڈا، چارہ فراہم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔دوسری طرف دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتِ حال برقرار ہے، پانی کے دبا سے کچے کے علاقے متاثر ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی کی آمد مزید بڑھ گئی جہاں پانی کا بہا 4 لاکھ7 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا، پانی کی سطح تیزی سے بلند ہونے کے باعث ٹھٹھہ میں کچے کے دیہات زیرِ آب آرہے ہیں۔ٹھٹہ میں یار محمد منچھر سمیت کچے کے دیہاتوں میں پانی کی سطح میں کئی فٹ اضافہ ہوگیا جس کے بعد مکینوں نے قریبی بند کی طرف نقل مکانی شروع کردی جبکہ کئی افراد اب بھی علاقے میں موجود حکومتی مدد کے منتظر ہیں۔نواب شاہ کے قریب بھی سیلابی صورتِ حال برقرار ہے جہاں کچے کے کئی گاں زیرِ آب آگئے، کچے کے مکینوں کی منتقلی کا عمل جاری ہے۔مٹیاری میں بھی کچے کے علاقے پانی کے بہائو میں مسلسل اضافے کے باعث زیر آب آگئے ہیں، ہالہ کے دیہاتوں سے مقامی آبادی کشتیوں میں اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرکے محفوظ مقام پر منتقل ہورہے ہیں۔
دوسری جانب پنجاب میں دریائوں کی صورتِ حال معمول پر آگئی مگر کئی اضلاع اب بھی سیلابی پانی سے متاثر ہیں، جلال پور پیر والا میں سیلابی پانی اترنے کے بعد 5 افراد کی لاشیں ملیں جبکہ کبیر والا میں دریائے راوی اور چناب کا پانی آبادیوں سے اترنے لگا۔موٹروے ایم 5 ملتان تا جھانگڑہ انٹر چینج تک بند ہے، بحالی کے لئے کام جاری ہے، نوراجہ بھٹہ کے حفاظتی بند پر تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے، جلالپور کے مشرقی علاقوں میں سیلابی پانی نہ نکالا جا سکا، پانی جمع ہونے سے راستے بند، گھر اور دکانیں گرنے لگی ہیں۔متاثرین نے کہا ہے کہ دو ہفتے سے پانی میں ڈوبے ہیں، سینکڑوں مکان گر چکے ہیں، پانی کی نکاسی نہ ہوئی تو باقی گھر بھی گر جائیں گے۔موٹر وے کے قریب نوراجہ بھٹہ، بہادرپور، بستی لنگ، کانو، ڈپال، طروت بشارت، ڈیلی راجن پور، بیلیوالا، دنیا پور، جھنگرا، مراد پور سوئی والا اور قریبی علاقے سب سے زیادہ متاثرہ دیہات میں شامل ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر موٹروے میں کنٹرول شگاف ڈال دیا جائے تو پانی نکل سکتا ہے، جو فی الحال دریائے چناب تک جانے کا راستہ نہیں پا رہا۔فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق کئی ہفتوں بعد دریائے ستلج میں بھی پانی کا زورٹوٹ گیا، گنڈا سنگھ والا اور ہیڈ سلیمانکی پر پانی کا بہا ئومعمول پر آ گیا، صرف ہیڈ اسلام پر نچلے درجے کا سیلاب رہ گیا
تاہم یہاں بھی پانی کی سطح کم ہو رہی ہے۔دریں اثناپنجاب حکومت کی درخواست پر وفاقی حکومت نے صوبے میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے سروے کے لئے پاک فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔وفاقی حکومت نے فوج کی تعیناتی کے باضابطہ احکامات پنجاب حکومت کو ارسال کر دئیے ہیں، فوج کی خدمات صوبے کے 27 اضلاع میں نقصانات کے سروے کیلئے حاصل کی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق فوج کی تعیناتی سیلاب کے نقصانات کے تخمینے کیلئے مشترکہ سروے ٹیم کا حصہ ہوگی، اس سروے میں انسانی جانوں، املاک، فصلوں، مویشیوں اور انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات کا تفصیلی تعین کیا جائے گا۔یاد رہے کہ حالیہ سیلاب میں بڑی تعداد میں جانی اور مالی نقصان ہوا ہے جس کے بعد ایک جامع سروے ناگزیر قرار دیا گیا، وفاقی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کی تعیناتی عمل میں لائی۔پنجاب میں سیلاب کے دوران پاک فوج اور دیگر اداروں نے بروقت ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے ہزاروں متاثرہ شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی