پنجاب کے دریائوں میں طغیانی کی صورتحال برقرار ہے، بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ نے کے باعث ہریکے اور فیروز پور پر اونچے درجے کا سیلاب ہے،دریا سے ملحقہ اضلاع کی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات کر دی گئی ،بہاولپور میں نصیرپور کے دونوں اطراف کے مقامی بند ٹوٹ گئے، سیلابی ریلے سے درجنوں دیہات زیرِ آب آگئے۔ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ ہیڈ سنگنائی پر پانی کی سطح بڑھی تو اہم فیصلے کرلئے ہیں جن پرعملدرآمد ہوگا ہوں گے۔ سیلاب کی صورتحال پر لاہور میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہاکہ انڈیا کی طرف سے جو پانی کا ریلا آیا ہے اس کی اطلاع دی گئی ہے،بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستان سے رابطہ کرتے ہوئے وزارت آبی وسائل کو آگاہ کیا، بھارت نے سیلابی ریلے سے منگل کی صبح 8 بجے آگاہ کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا کی جانب سے ستلج میں مزید پانی چھوڑا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کے بہا ئومیں کمی نہیں بلکہ یہ اسی فلو کے ساتھ چلتا رہے گا۔عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ اب بھی صوبے کے مختلف مقامات پر جاری بارش کے سلسلے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، سیلابی پانی اس وقت بہاولپور اور بہاولنگر میں داخل ہوچکا ہے، امید ہے کہ 5 ستمبر تک بڑا ریلا پنجند کے مقام پر پہنچے گا جس کے بعد سیلابی ریلا 6 یا 7 ستمبر کو سندھ میں داخل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے دریائوں میں ابھی بھی طغیانی کی صورتحال ہے، ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے، ہیڈ سنگنائی پرسطح بڑھی تو پیرمحل اورخانیوال کے علاقے متاثر ہوسکتے ہیں ۔ اگر صورتحال تشویشناک ہوئی تو اہم فیصلے کیے ہیں جن پرعملدرآمد ہوگا۔ عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ چناب سے ریلا ہیڈ تریموں سے ملتان پہنچے گا، ملتان کے قریب ہیڈ محمد والا پر ہر قسم کی ٹریفک روک دی گئی ہے جب کہ شہری آبادیوں کو بچانے کیلئے بندوں میں شگاف ڈالے جاسکتے ہیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ سیلاب سے اب تک 3243 موضع جات اور دیہات متاثر ہوچکے ہیں اور سیلاب سے اب تک 24 لاکھ 52 ہزار 185 لوگ متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 26 اگست سے اب تک مختلف واقعات میں 41 افراد جاںبحق ہوئے ہیں اور اب تک 32 سو دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ ادھر دریائے چناب میں بڑا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب کی طرف بڑھ رہا ہے۔مرالہ کے مقام پر پانی کا بہا 96 ہزار کیوسک اور خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہا 1 لاکھ 20 ہزار کیوسک ہے۔ قادر آباد کے مقام پر پانی کا بہا 1 لاکھ 35 ہزار کیوسک ہے۔ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہا 5 لاکھ 16 ہزار کیوسک ہے اور مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔دریائے راوی جسر کے مقام پر پانی کا بہا ئو54 ہزار کیوسک اور شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہا 60 ہزار کیوسک ہے۔بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہائو 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک اور ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہا 1 لاکھ 7 ہزار کیوسک ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کا کہنا ہے کہ 5 ستمبر تک پنجاب کے دریائوں راوی، ستلج اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث دریائوں کے بہا میں غیر معمولی اضافے کا خدشہ ہے۔ریلیف کمشنر کے مطابق وزیر اعلی پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر تمام متعلقہ محکمے الرٹ ہیں، شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ادھر بہاولپور میں حاصل پور کے قریب موضع نصیرپور کے دونوں اطراف کے مقامی بند ٹوٹ گئے۔ریسکیو کنٹرول کے مطابق سیلابی ریلے سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے اور سیکڑوں ایکڑ زرعی زمین پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں۔ریسکیو کنٹرول کا کہنا ہے کہ رات گئے ریسکیو اہلکار دیہات میں پھنسے افراد اور ان کے مویشی نکالنے میں مصروف ہیں۔علاوہ ازیں راول ڈیم میں پانی کی سطح 1751.70 فٹ پر پہنچ جانے کے بعد ڈیم کے اسپل ویز کھول دئیے گئے ہیں۔ اس حوالے سے این ڈی ایم اے کا بتانا ہے کہ ڈیم کے اسپل ویز صبح 7 بجے کھولے گئے اور تمام متعلقہ اداروں کو پیشگی آگاہ کردیا تھا۔این ڈی ایم اے کے مطابق راول ڈیم کے اسپل ویز کھلنے سیکورنگ نالہ میں پانی کے بہائو میں اضافہ کے پیش نظر عوام سے اپیل کی گئی کہ نالہ اورنالے پر بنے عارضی پل عبور نہ کریں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی