لاہور ہائیکورٹ نے چیف کمشنر اسلام آباد اور پولیس کو (آج) بدھ کو پرویز الہی کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق کے حکم کے باوجود پولیس نے لاہور سے پرویز الہی کو گرفتار کیا تھا جس پر جسٹس امجد نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے سیشن جج اٹک کو حکم دیا تھا کہ وہ پرویز الہی کو بازیاب کراکے پیش کریں جب کہ عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کیا تھا تاہم بعد ازاں جسٹس امجد رفیق کا بنچ تبدیل کردیا گیا۔ جسٹس امجد رفیق کے بعد جسٹس مرزا وقاص رف نے منگل کے روز پرویز الہی کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں سیشن جج اٹک اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل عدالت میں پیش ہوئے تاہم سیشن جج پرویز الہی کو ساتھ نہ لائے۔ دوران سماعت عدالت نے سیشن جج سے پوچھا کہ(آج) بدھ کو پرویزالہی کو 11بجے اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا گیا آپ کب جیل میں پہنچے؟ اس پر سیشن جج نے کہا کہ دوپہر کے بعد جیل پہنچا، پرویز الہی جیل میں نہیں تھے۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چیک اپ کے بعد پولیس لائن اسلام آباد منتقل کیا گیا ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ سی پی او اور ڈی پی او کہاں ہیں، کیوں نا ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے؟ سپرنٹنڈنٹ جیل کدھر ہیں؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ نے بتایا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ بعض وجوہات کی بنا پر پیش نہیں ہوسکے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت 11 بجے تک ملتوی کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد پولیس اور چیف کمشنر کو بھی طلب کرلیا، عدالت نے ڈی پی او اٹک اور سی پی او راولپنڈی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔ کیس کی دوبارہ سماعت میں جسٹس مرزا وقاص نے کہا کہ کمشنر اسلام آباد کو حکم دے رہا ہوں کہ وہ پرویز الہی کو پیش کریں، بادی النظر میں ریاست پرویز الہی کو پیش کرنے سے گریزاں ہے، ویسے بھی آئی جی اسلام آباد کیخلاف توہین کا معاملہ تو عدالت کے سامنے موجود ہی ہے، چیف کمشنر اسلام آباد نے عدالت کے حکم کی تعمیل نہیں کی، چیف کمشنر اسلام آباد اور پولیس پرویز الہی (آج) بدھ کو پیش کریں۔ بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے دونوں افسران کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت (آج) بدھ تک ملتوی کردی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی