چیئرمین ڈرگ کورٹ محمد نوید رانا نے بچوں کے ڈبے کا دودھ غیر معیاری فروخت ہونے اور کوئی ٹیسٹ لیبارٹری نہ ہونے کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ چیئرمین ڈرگ کورٹ نے ڈائریکٹر ڈریپ کو حکم دیا ہے کہ بچوں کیڈبے کا دودھ تیار کرنے والی فیکٹریوں کے از سر نو لائسنس چیک کیے جائیں۔ چیئرمین نے چیف ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی،ڈریپ اور متعلقہ محکمے کو حکم دیا کہ فوری بچوں کے دودھ کے معیار کو چیک کرنے کے لیے ٹیسٹ لیبارٹری بنائی جائے۔ عدالت نیلکھاکہ دوران سماعت پیش کی جانے والی2015 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک سال میں 55لاکھ بچے پیدا ہوے،روزانہ پاکستان میں چودہ ہزار نو سو بچے پیدا ہو رہے ہیں۔
اسی صورت میں ہم بچوں کو دیئے جانے والے ڈبے کے دودھ کے معیار کو چیک کررہے ہیں،ہم نے کبھی یہ دیکھا کہ ڈبے پر جو وٹامن کے حوالے سے فہرست لگی ہے ڈبے کے اندر یہ تمام اجزا شامل ہیں۔ یہ بھی پڑھیں:بجٹ میں درآمدی گاڑیاں سستی ہونے کا امکان چیئرمین ڈرگ کورٹ نے فیصلے میں ہیلتھ کے تمام افسران کو ہدایت کی کہ جہاں انہوں نے ادویات چیک کرنے کی لیبارٹری بنا رکھی ہے وہاں بچوں کے دودھ کو بھی چیک کریں،یہ بھی چیک کریں کوئی کسی کا جعلی کمپنی کا لیبل لگا کر دودھ فروخت تو نہیں کررہا،نئی نسل کو صحت مند معاشرے کی تشکیل کے لیے بہترین کوالٹی کا دودھ فراہم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔ چیئرمین ڈرگ کورٹ نے چارصفحات ہر مشتمل فیصلہ جاری کرتے ہوئے فیصلہ حکومت پنجاب اور دیگر متعلقہ ہیلتھ افسران کو بھی بھجوا دیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی