ساہیوال میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ضیا اللہ خان نے بدھ کے روز کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے شدت پسند کو 31 سال قید کی سزا سنادی۔رپورٹ کے مطابق کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)سے تعلق رکھنے والے محمد حسنین کو 7 مئی کو سپر سٹی بائی پاس کے قریب انسداد دہشت گردی محکمہ (سی ٹی ڈی)کی جانب سے ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔سی ٹی ڈی اہلکاروں نے اس کے قبضے سے ایک ہزار 950 گرام دھماکا خیز مواد، خشک بیٹریاں، الیکٹرانک آلات، سرکٹس، ڈیٹونیٹرز اور نقدی برآمد کی تھی۔سول ڈیفنس کے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے آئی ای ڈی کو ناکارہ بنایا تھا۔اسے ایکسپلوسیو سبسٹینس ایکٹ 1908 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت سی ٹی ڈی ساہیوال کے انسپکٹر محمد انیس کی شکایت پر مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا۔مجرم حسنین کا تعلق قصبہ لاریں، تحصیل احمد پور، ضلع بہاولپور سے ہے۔ایک اور مقدمے میں جج نے 3 مبینہ ڈاکوں کی طرف سے پولیس پارٹی پر حملے کے کیس میں ملزمان کو بری کر دیا، کیوں کہ استغاثہ ان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا۔مرکزی ملزمان ساجد حسین اور وسیم ریاض کے خلاف یہ مقدمہ 20 جون 2024 کو اوکاڑہ چچک پولیس نے درج کیا تھا، ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ گاں بونگے بھٹیان کے قریب 3 ڈاکوں نے پولیس پارٹی پر حملہ کیا اور واصف نامی ایک کم عمر لڑکے کو پکڑ لیا گیا۔ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ ساجد، غلام قادر اور وسیم موقع سے فرار ہو گئے تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی