سابق وفاقی وزیراطلاعات محمد علی درانی نے کہا ہے کہ میاں صاحب کو کہا تھا کہ امپائر کے سر پر گیند ماریں گے تو چیئرمین پی ٹی آئی نے آئوٹ نہیں ہونا، اب بھی کہتا ہوں کہ امپائر کو گیند مارنے سے نقصان ہوگا، میں ان سب سے زیادہ پی ٹی آئی چیئرمین کو جانتاہوں، مجھے پتہ ہے وہ کیا کرینگے،جب چن چڑھے گا توسب دیکھ لیں گے،مثبت نتائج کاامکان نہیں ہوتا تو میں نکلتا ہی نہیں،شہبازشریف کہتے ہیں کہ وہ پارٹی قیادت کے پابند ہیں تو پھر میں نے کہا کہ ہم بھی حق بات کے پابند ہیں،سیاستدان پر کراس صرف عوام لگاسکتے ہیں،کچھ کردار ایسے ہوتے ہیں جو ٹکرائو پیدا کرکے اپنی اہمیت بتاتے ہیں،جو پھڈا ڈالناچاہتے ہیں ان سے درخواست ہے کہ پیڑنہ گنیں آم کھائیں۔بدھ کے روزنجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیراطلاعات محمد علی درانی نے کہا کہ جمعہ کو پہلے سی بی ایمز اعمتاد کو بحالی کے نکات کا اعلان کروں گا،سی بی ایمزان لوگوں کی ترجمانی کرینگے جو پی ٹی آئی میں ہیں اور کرائسز میں ہیں،صدرعارف علوی سے میری اور پھرآرمی چیف سے ملاقات کے بعد حالات میں بہتری آئی،آئندہ چند دنوں میں انہی کی طرف سے معاملات کو آگے بڑھانے کیلئے کام ہوگا۔انہوںنے کہا کہ میں ان سب سے زیادہ پی ٹی آئی چیئرمین کو جانتاہوں، مجھے پتہ ہے وہ کیا کرینگے،جب چن چڑھے گا توسب دیکھ لیں گے،مثبت نتائج کاامکان نہیں ہوتا تو میں نکلتا ہی نہیں،
میاں صاحب کو کہا تھا کہ امپائر کے سر پر گیند ماریں گے تو چیئرمین پی ٹی آئی نے آئوٹ نہیں ہونا،میں اب بھی یہی کہہ رہا ہوں کہ امپائر کو گیند مارنے سے نقصان ہوگا۔محمد علی درانی نے کہا کہ شہبازشریف سے جیل میں ملاقات کی تو کہا کہ آپ کو فوج سے نہیں لڑنا چاہیے،جو موقف شہبازشریف کا تھا اسی طرح کا مثبت موقف صدر عارف علوی کا ہے،شہبازشریف کہتے ہیں کہ پارٹی قیادت کا پابند ہیں تو پھر میں نے کہا کہ ہم بھی حق بات کے پابند ہیں،سیاستدان پر کراس صرف عوام لگاسکتے ہیں۔سابق وفایق وزیراطلاعات نے کہا کہ صدر عارف علوی سے ملاقاات کا بیک گرائونڈپی ٹی آئی کے زیرتاب لوگ تھے،صدر سے پہلے پی ٹی آئی کے ان لوگوں سے ملا جو پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں،مشکلات میں پھنسے پی ٹی آئی کے لوگوں نے مجھے بتایا کہ وہ مفاہمت چاہتے ہیں،ان میں اکثر وہ ہیں جن کو میں نے خود پی ٹی آئی چیئرمین کے حوالے کیا تھا،پی ٹی آئی میں کسی کو پتہ ہی نہیں کس نے کیا پوزیشن لے رکھی ہے۔محمد علی درانی کامزید کہنا تھا کہ کچھ کردار ایسے ہوتے ہیں جو ٹکرائو پیدا کرکے اپنی اہمیت بتاتے ہیں،جو پھڈا ڈالناچاہتے ہیں ان سے درخواست ہے کہ پیڑنہ گنیں آم کھائیں،بلاول بھٹو کو والد سے معذرت کرنی چاہیے وہ جیسا بھی ہے ملک کا صدررہا ہے،میرے ان سے اختلافات اپنی جگہ،میں مرکر بھی ان کی جماعت میں نہ جائوں، لوگ مجھے کہتے ہیں کہ تم صلح کراتے کراتے آخری نوابزادہ نصراللہ بن رہے ہو۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی