لاہور،ملتان (آئی این پی )پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ پنجاب کے دریائوں میں پانی کا بہا ئومعمول پر آ گیا ہے، صرف ستلج میں درمیانے سے نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھی پانی کی سطح میں واضح کمی ہو رہی ہے ،دوسری جانب پنجاب میں سیلاب سے ہر طرف تباہی کے مناظر دکھائی دے رہے ہیں ، ملتان میں کروڑوں روپے کی گندم سیلاب سے برباد ہو گئی، اوچ شریف میں بیوہ خاتون چھ بچوں کے ساتھ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہو گئی ۔پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج میں درمیانے سے نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے، دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے 83 مقام پر پانی کا بہائو ہزار کیوسک ہے، دریائے ستلج سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہا ئو81 ہزار کیوسک ہے۔دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہا ئو36 ہزار کیوسک ہے، خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہا ئو29 ہزار کیوسک ہے، قادآاباد کے مقام پر پانی کا بہائو 25 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہائو 31 ہزار کیوسک ہے۔پنجند کے مقام پر پانی کا بہا ئو1 لاکھ 11 ہزار کیوسک ہے۔دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہائو 6 ہزار کیوسک ہے، شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہا 5 ہزار کیوسک ہے، بلوکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہائو 24 ہزار کی کیوسک ہے، ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہا ئو26 ہزار کیوسک ہے۔ڈیرہ غازی خان ڈویژن کی رود کوئیوں میں بہا ئونہیں ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے اقدامات جاری ہیں۔
دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی کی آمد مزید بڑھ گئی۔فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق گڈو بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے مگر پانی کم ہو کر 2 لاکھ 40 ہزار کیوسک پر آگیا۔رپورٹ کے مطابق سکھر بیراج پر بہا کم ہو کر معمول پر آ گیا جب کہ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد مزید بڑھ گئی ہے اور بہا 3 لاکھ 76 ہزار کیوسک ہوگیا ہے۔حکام کا کہناہے کہ تربیلا کے بعد منگلا ڈیم بھی بھرنے کے قریب ہے اور 98 فیصد تک بھر چکا جس کے بعد منگلا ڈیم میں صرف 2 فٹ مزید پا نی ذخیرہ کرنے کی گنجائش باقی رہ گئی۔ دوسری جانب پنجاب میں سیلاب سے ہر طرف تباہی کے مناظر دکھائی دے رے ہیں،، ملتان میں کروڑوں روپے کی گندم سیلاب سے برباد ہو گئی، اوچ شریف میں بیوہ خاتون چھ بچوں کے ساتھ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہو گئی۔اوچ شریف کی بستی کھوکھراں میں فضیلہ کا شوہر سیلاب میں مویشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرتے ہوئے ڈوب گیا، مویشی ریلے میں بہہ گئے، سامان اور گھر بھی پانی کی نذر ہو گئے، سر پر چھت ہے نہ کھانے کے لئے کوئی سامان بچنے سے فاقوں کی نوبت آ گئی۔ادھر پاکپتن میں ستلج کے کٹا ئو سے گائوں باقر کے مکمل دریا برد ہو گیا، کٹائو کو روکنے کی تمام تر کوششیں ناکام ہو گئیں، زمینی کٹائو روکنے کیلئے ہیوی مشینری استعمال کی جا رہی ہے۔متاثرہ گائوں کے لوگ نقل مکانی کر کے محفوظ مقام پر منتقل ہو چکے ہیں۔
علی پور، سیت میں پاسکو حکام کی مبینہ غفلت سے کروڑوں روپے مالیت کی گندم سیلاب کی نذر ہو گئی، سیت پور میں پاسکو کے2 بڑے مراکز سیلابی پانی کی لپیٹ میں آئے، گندم کی ہزاروں بوریاں خراب ہوگئیں، پی ڈی ایم اے کی جانب سے سیلاب کی پیشگی وارننگ بھی دی گئی تھی، پھر بھی پاسکو حکام بروقت حفاظتی اقدامات نہ کر سکے۔دوسری طرف دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی کی آمد مزید بڑھ گئی۔فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق گڈو بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے مگر پانی کم ہو کر 2 لاکھ 40 ہزار کیوسک پر آگیا۔رپورٹ کے مطابق سکھر بیراج پر بہا ئوکم ہو کر معمول پر آ گیا جب کہ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد مزید بڑھ گئی ہے اور بہا 3 لاکھ 76 ہزار کیوسک ہوگیا ہے۔تربیلا کے بعد منگلا ڈیم بھی بھرنے کے قریب ہے اور 98 فیصد تک بھر چکا جس کے بعد منگلا ڈیم میں صرف 2 فٹ مزید پا نی ذخیرہ کرنے کی گنجائش باقی رہ گئی۔ادھر سندھ میں نوڈیرو کا گائو ں مٹھو کھڑو دریائے سندھ کے سیلابی پانی کی لپیٹ میں آ گیا، سیلابی پانی گھروں میں پانی داخل ہو گیا، لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اہل علاقہ کے مطابق متاثرین کی نقل مکانی کیلئے نہ کشتیوں کا انتظام اور نہ ہی کوئی کیمپ لگایا گیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی