سانگھڑ میں غیر طبعی موت کا شکار ہونے والے صحافی خاور حسین کے والدین اور بھائی امریکا سے کراچی پہنچ گئے، خاور کے والد نے قتل کا شبہ ظاہر کر دیا۔ میڈیارپورٹ کے مطابق خاور حسین کے والد رحمت حسین باجوہ، ان کی والدہ اور بھائی کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے، جہاں سے وہ حیدرآباد کیلئے روانہ ہوگئے۔خاور حسین کی نماز جنازہ ظہر عید گاہ گرائونڈ سانگھڑ میں ادا کی گئی ۔مرحوم خاور حسین کے والد رحمت حسین باجوہ نے اپنے بیٹے کی خود کشی کا تاثر یکسر مسترد کرتے ہوئے انہیں قتل کرنے کا شبہ ظاہر کیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا کسی سے زمین یا کسی بھی قسم کا کوئی تنازع نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا بہت بہادر اور دلیر تھا، خود سے گولی مار کر جان لینے کی کوئی وجہ نہیں ہے، یہ قتل ہی لگتا ہے، لیکن اس وقت پولیس کی تفتیش جاری ہے، دیکھیں کیا حقائق سامنے آتے ہیں، ہم یہاں موجود نہیں تھے، اس لیے زیادہ معلومات نہیں کہ اس وقت پولیس کی تحقیقات کس مرحلے میں ہیں۔
حیدر آباد میں صحافی خاورحسین کی میت ہلال احمر سرد خانے سے سول ہسپتال منتقل کی گئی ہے، سندھ حکومت کی جانب سے تشکیل دیا گیا میڈیکل بورڈ میت کی جانچ کرے گا۔میڈیکل لیگل آفیسر (ایم ایل او) ڈاکٹر وسیم سمیت ٹیم کے دیگر ارکان میت کی جانچ کریں گے، خاور حسین کے والد اور والدہ سمیت بھائی اعجاز بھی سول ہسپتال میں موجود ہیں۔یاد رہے کہ سینئر صحافی خاور حیسن کی ہفتے کی شب سانگھڑ میں ہوٹل کے باہر پارکنگ میں موجود گاڑی سے گولی لگی لاش ملی تھی۔بعد ازاں خاور حسین کی موت کی تحقیقات کے لیے اعلی سطح کی کمیٹی قائم کردی گئی تھی۔کمیٹی کی سربراہی ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ( محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) آزاد خان کریں گے، جب کہ کمیٹی ممبران میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) غربی عرفان بلوچ، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی ) عابد بلوچ شامل ہیں۔تحقیقاتی کمیٹی پراسرار موت کے تمام پہلوں کا جائزہ لے گی اور کمیٹی 7 روز میں اپنی رپورٹ محکمہ داخلہ سندھ کو پیش کرے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی