i پاکستان

سینیٹ اجلاس، پاکستان میں گاڑیوں کی پیداوار میں 41.82فیصد کمی ہوئی ، حکومتتازترین

July 25, 2023

سینیٹ میں حکومت نے بتایاکہ پاکستان میں گاڑیوں کی پیداوار میں 41.82فیصد کمی واقع ہوئی ہے،مالی سال 2022-23میںکل11لاکھ 84ہزار 249گاڑیوں کی پیداور ہوئی جوگزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 41.8فیصد کم ہے البتہ بسوں کی پیداور میں 22فیصد اضافہ ہواہے جس کی پیداور 512سے بڑھ کر 626ہوگئی ہے ۔گلوبی نمک بھارت برآمد نہیں کررہے ہیں ،ملک میں کل4999یوٹیلٹی سٹو رز ہیں جن میں سے 1015فرنچائز سٹورز ہیں ،چیئرمین سینیٹ نے سندھ اور بلوچستان میں یوٹیلٹی سٹور کی کم تعداد پر معاملے کمیٹی کوبھیج دیا،چیئرمین سینیٹ نے ایف بی آرافسران کے اثاثے پارلیمنٹ لانے کی ہدایت کر دی ۔وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے سات ماتحت اداروں کے سر براہ نہیں،5سالوں میں جعلی انوائسز پردو دکانیںسیل کی ان سے دس لاکھ کی ریکوری ہوئی۔حکومت کے زیر اہتمام چلنے والے اداروں میں8ادارے بند ہیں۔منگل کوسینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ وفقہ سوالات کے دوران حکومت نے بتایاکہ مالی سال 2022-23میںکل11لاکھ 84ہزار 249گاڑیوں کی پیداور ہوئی جوگذشتہ مالی سال کے مقابلے میں 41.8فیصد کم ہے البتہ بسوں کی پیداور میں 22فیصد اضافہ ہواہے جس کی پیداور 512سے بڑھ کر 626ہوگئی ہے ۔پاکستان میں گاڑیوں کی پیداوار میں 41.82فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔ کاروں کی پیداوار مالی سال 2021-22کے مقابلے میں مالی سال 2022-23میں 52فیصد کمی واقع ہوئی ہے اسطرح 83505کاریں بنائی گئیں، جیپوِں کی تعداد میں 11فیصد اس طرح 22820جیپیں بنائی گئیں۔ایل سی ویز میں 53فیصداس طرح 18056بنائی گئیں ، ٹرکس کی تعداد میں 39فیصدکمی ہوئی اس طرح 3302ٹرک بنائے گئے ، ٹریکٹر کی تعداد میں 45.8فیصدکمی ہوئی اسطرح 22690ٹریکٹربنائے گئے ۔ موٹرسائیکل کی پیداور میں 40.9فیصد پیداوار میں کمی ہوئی ہے اس طرح 10لاکھ 33ہزار170موٹرسائیکلیں بنائی گئیں۔ صرف بسوں کی پیداور میں 22.27فیصد اضافہ ہواہے اس طرح626بسیں بنائی گئیں ۔وزیر مملکت برائے قانون انصاف سینیٹرشہادت اعوان نے کہاکہ موٹرسائیکل، رکشے اور ٹریکٹر برآمد کررہے ہیں اب کاروں کی برآمد کی طرف جارہے ہیں ۔پاکستان میں چیزیں باہر سے برآمد کرتے ہیں اور پاکستان میں اسمبل کرتے ہیں اس کی وجہ سے پاکستان میں گاڑیوں کی تعداد زیادہ ہے۔حکومت کے زیر اہتمام چلنے والے اداروں میں8ادارے بند ہیں ان میں سندھ انجینئرنگ لمیٹیڈ،پاکستان آٹو موبائل کارپوریشن ، ایک ہنر ایک نگر،ری پبلک موٹر لمیٹیڈ،مورل کو(پی وی ٹی)لمیٹیڈ،پاکستان جیمز اینڈ جیولری ڈویلیپمنٹ کمپنی ،پاکستان ہنٹنگ اینڈ سپورٹ آرمز ڈویلیمنٹ کمپنی، پاکستان موتر کارکمپنی شامل ہیں ۔گلوبی نمک کے حوالے سے سوال مشتاق احمد نے کیا ہے مگر میری فائل گم ہوگئی ہے ۔

گلوبی نمک بھارت برآمد ہورہاہے ۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ ایف بی آر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نہیں فراڈ بورڈ آف ریونیو ہے ایف بی آرکے افسران کے اثاثے ظاہر کئے جانے چاہیے،ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ کریں آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ چیئرمین سینٹ نے ایف بی آرافسران کے اثاثے پارلیمنٹ لانے کی ہدایت کر تے ہوئے کہاکہ یہ پارلیمنٹ ہے معلومات تک رسائی کا معاملہ نہیں ہے، پارلیمنٹ سپریم ہے اس کی عزت رکھیں،سینیٹر رانا مقبول نے کہاکہ ایف بی آر اہلکاروں کے اثاثے حیران کن ہیں ۔چیئرمین سینیٹ نے ایف بی آر افسران کے اثاثوں کا معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا ۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ کابینہ میں 93 وزرا ہیں صرف ایک وزیر بیٹھا ہے ، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے سات ماتحت اداروں کے سر براہ نہیں ۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ گزشتہ پانچ سال میں کتنے برینڈزکو سیل کیا جو عوام کا ٹیکس کھاتے ہیں؟2018 سے 2020 تک زیرو کا جواب ملا،پانچ سال میں فیک انوائس پرصرف دو دکانوں کو سیل کیا گیا،وزیرمملکت قانون شہادت اعوان نے کہاکہ دو دکانیں سیل کی ان سے دس لاکھ کی ریکوری ہوئی، سینیٹر بہرہ مند تنگی کے گاڑیوں کی قیمتوں میں لاکھوں روپے کے اضافہ سے متعلق سوال پر وزیر مملکت برائے قانون انصاف شہادت اعوان نے کہاکہ باہرسے پارٹس منگوا کر ملک میں کاریں اسمبل کی جاتی ہیں،ڈالر کی قیمت گاڑیوں کی قیمتوں پر اثر انداز ہوئی ہے، 95 ٹریکٹرز اور نوے فیصد موٹرسائیکل ملک میں مینوفیکچر ہورہے ہیں،چیئرمین سینیٹ نے گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق جواب غیرتسلی بخش قرار دے دیاسینیٹر تاج حیدر نے چیئرمین سینیٹ سے مطالبہ کیاکہ وزرا کی غیرحاضری پر نوٹس لیںتمام کابینہ کے سوالات کے جوابات کا بوجھ ایک وزیر پر ڈال دیا گیا ہے، سینیٹر مشتاق نے کہاکہ ہمارا گلابی نمک کہاں کہاں ایکسپورٹ ہو رہا ہے،وزیر مملکت شہادت اعوان نے کہاکہ جواب والی فائل گم ہو گئی ہے، پاکستان کا نمک بھارت میں نہیں جا رہا یورپی ممالک میں جا رہا ہے، نمک سے بہت زیادہ ایکسپورٹ بڑھی ہے،فائل آفس میں رہنے کی وجہ سے چیئرمین سینیٹ نے معاملہ ڈیفر کر دیا۔ہمایوں مہمند نے کہاکہ پاکستان اسٹیل ملز کی پیداوار کیوں رکی ہوئی ہے،2021 22میں کیا قدام کیے تھے جو ہم خسارے میں آ گئے،سیاسی بھرتیوں کے باعث ادارے تباہ ہوتے ہیں،ایک بندہ اپنی اسٹیل مل لگاتا ہے اور پوری د یا میں جائیدادیں خریدتا ہے ۔چیئرمین سینیٹ نے معاملہ متعلقہ کیمٹی کو بھجوا دیا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی