سندھ ہائی کورٹ نے کم عمری کی شادی کے کیس میں سیکیورٹی گارڈ کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔رپورٹ کے مطابق سیشن عدالت کی جانب سے ضمانت کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد درخواست گزار اظہر علی نے اپنے وکیل کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ملزم جنوری 2025 میں گلشن اقبال کے بلاک 5 میں اپنے پڑوسی کی کم عمر لڑکی کو اغوا کرنے کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے، ملزم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 365 بی اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام ایکٹ 2018 کی دفعہ 3 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے دلیل دی کہ ان کے موکل کو اس لیے پھنسایا گیا کیونکہ مغوی نے خود تفتیشی افسر کے سامنے سی آر پی سی کی دفعہ 161 اور 164 کے تحت بیان ریکارڈ کرایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے بالترتیب اور واضح طور پر اغوا کی تردید کی اور گواہی دی کہ اس نے اپنی مرضی سے اپنا گھر چھوڑا تھا اور درخواست گزار کے ساتھ نوشہرو فیروز میں ان کے گھر پر آزادانہ طور پر شادی کی تھی۔تاہم ایک ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے ضمانت کی درخواست کی اس بنیاد پر مخالفت کی کہ مغویہ نابالغ تھی، جس کی عمر 15 سے 16 سال کے درمیان تھی۔اوسیفیکیشن ٹیسٹ اور اسی کی تصدیق متعدد تعلیمی ریکارڈ اور پیدائش کے سرٹیفکیٹ سے کی گئی تھی۔جسٹس خالد حسین شاہانی کی سربراہی میں سنگل بینچ نے اپنے حکم میں کہا کہ درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے آزادانہ شادی کی درخواست کا اس مرحلے پر کوئی فائدہ نہیں ہوا، کیونکہ میڈیکل ٹیسٹ کے مطابق بچی کم عمر ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی