گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ سوات واقعے پر وزیراعلی کے پی کیخلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہیے،علی امین گنڈاپور کے خلاف سازش کیلئے ان کے اپنے لوگ ہی کافی ہیں، اپوزیشن کے پاس ایک رکن بھی زیادہ ہوا تو خیبرپختونخوا حکومت تبدیل کرنا اس کا حق ہے، اس میں سازش کی کوئی بات نہیں۔ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ دریائے سوات کے واقعے پر دل خون کے آنسو روتا ہے، سانحہ سوات پر صوبائی حکومت کی بے حسی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، جانی نقصان پر صرف اسسٹنٹ کمشنر اور ریسکیو اہلکاروں کو نشانہ بنانا زیادتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے سانحات کے بعد نہ وہ مردان گئے نہ ڈسکہ گئے صوبے سیاحت کا جو حال ہے وہ سب کے سامنے ہے، سارے واقعے کی وزیرِ اعلی پر براہِ راست ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ایمرجنسی میں کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، وزیرِ اعلی کو اس نااہلی پر مستعفی ہوجانا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ریاست مدینہ کا راگ الاپنے والے یہی بھاشن دیتے تھے، قیدی نمبر 420 دریا کنارے کتے کے مرنے کی مثالیں دیتے تھے لیکن قیدی نمبر 420 کی حکومت میں دریائے سوات میں انسان تڑپتے اور بہتے رہے۔فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے جنوبی اضلاع دہشت گردوں کے حوالے کر دئیے ہیں، صوبے میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں۔فیصل کنڈی نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس ایک رکن بھی زیادہ ہوا تو خیبرپختونخوا حکومت تبدیل کرنا اس کا حق ہے، اس میں سازش کی کوئی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کی بحالی کے بعد نئی صورت حال پر بھی وزیراعظم سے بات ہوئی، سوات واقعے پر بھی بات ہوئی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی