ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر نے سپریم کورٹ کی جانب سے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کو کالعدم قرار دیے جانے کے فیصلے پر کہا ہے کہ اس سے نا اہلی کے پرانے فیصلے دوبارہ کھولنے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے، نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ ایک اور تاریخی فیصلہ ہے جس کے ذریعے غیر آئینی قانون کو ختم کیا گیا ہے، ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد نا اہلی کے پرانے فیصلے دوبارہ کھولنے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔ ان کا خیال تھا نواز شریف سمیت باقی نا اہل لوگوں کیخلاف اپیل کی گنجائش ہوگی لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نا اہل لوگوں کی جانب سے اپیل نہیں ہو سکتی۔ اگر یہ ایکٹ کالعدم قرار نہ دیا جاتا تو سزا یافتہ لوگ بھی نا اہلی کیخلاف اپیل دائر کرتے،انہوں نے کہا کہ یہ قانون پاس کرتے وقت بھی کہا تھا کہ یہ آئین کے خلاف ہے کیونکہ آئین میں ترامیم کرکے ہی اپیل کا حق دیا جا سکتا ہے اور آئین میں ترمیم صرف دو تہائی اکثریت سے ہی ممکن ہے لیکن سینیٹرز نے میری بات نہ سنی اور اس کو منظور کرا لیا گیا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمان کو ہدایت ہے کہ آپ غلط کر رہے ہیں،بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ نئی مردم شماری کے تحت الیکشن میں تاخیر کی باتیں بھی ختم ہو چکی ہیں۔ مردم شماری ہو یا حلقہ بندیوں کا معاملہ، الیکشن میں 90دن سے زیادہ تاخیر نہیں ہو سکتی، الیکشن کمیشن کو ملک میں 90دن میں الیکشن کرانا ہوں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی