جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے ، اگر اس پیل میں کوئی گنجائش پیدا کرنی ہے تو اس کے کیلئے آئین میں ترمیم کرنی پڑے گی ، کوئی قانون آئین سے بالا تر نہیں ، انہوں نے کوشش کی کہ کوئی آئین بنادیں تاکہ اس میں عملدرآمد کیا جاسکے ۔ سپریم کورٹ نے قانونی طور پر صحیح طور پر کالعدم قرار دیا ہے ، اگر پارٹیاں چاہتی ہے کہ اس قانون میں ترامیم کی جائیں تو آئندہ والی حکومت میں جو بھی پارٹی آئے آئینی ترامیم کرکے اس سے نافذ کرائے ، اس قسم کے قوانین کیلئے آئین میں ترامیم کی ضرورت ہے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی