سپریم کورٹ نے آزاد امیدوار ثنا اللہ مستی خیل کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی،سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے آزاد امیدوار ثنا اللہ مستی خیل کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت کی،دوران سماعت وکیل اعتراض کنندہ نے کہا کہ ثنااللہ مستی خیل اشتہاری ہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ثنا اللہ مستی خیل نے کیا جرم کیا ہے تفصیل بتائیں، کیا دہشتگردی یا اغوا برائے تاوان کا کیس ہے؟ یہ کوئی خطرناک آدمی ہیں تو ہم بھی الیکشن نہیں لڑنے دیں گے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ثنااللہ مستی خیل اشتہاری نہیں ضمانت ہو چکی ہے،جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ ثنا اللہ مستی خیل پر ٹائر جلانے کا کیس ہے، ہائیکورٹ کو کیا جلدی تھی جو ٹریبونل کا فیصلہ ایک دم کالعدم کر دیا؟چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک ہی دن میں درخواست لگا کر فیصلہ کر دیا، اگلے دن کی تاریخ ہی دے دیتے،چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن حکام سے سوال کیا کہ کیا بیلٹ پیپرز چھپ چکے ہیں؟ جس پر الیکشن کمیشن حکام نے جواب دیا کہ بیلٹ پیپرز پرنٹنگ کیلئے تیار ہیں،سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتے ہوئے ثنا اللہ مستی خیل کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی،عدالت نے الیکشن کمیشن کو ثنااللہ مستی خیل کا نام بیلٹ پیپرز میں شامل کرنے کا بھی حکم دے دیا،واضح رہے کہ ثنااللہ مستی خیل این اے 91بھکر سے امیدوار ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی