پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا ہے کہ توہین الیکشن کمیشن کیس کے جیل ٹرائل آرڈر کے خلاف پٹیشن زیر التوا ہے ، کسی قانون قاعدے کے بغیر جیل ٹرائل کا حکم دیا گیا، یہ اوپن ٹرائل کیس ہے، صرف جگہ تبدیل ہوئی ہے، شفافیت کا تقاضا ہے کہ میڈیا موجود ہو، اوپن ٹرائل اور فرد جرم عائد کرنے کے لیے میڈیا، پبلک، رشتے دار، وکلا موجود ہونے چاہئیں۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہمیں پوری فائلیں لے کر اندر نہیں جانے دیا گیا، آدھے گھنٹے تک ہماری فائلیں چیک ہوتی رہیں اور ہم کھڑے رہے، الیکشن کمیشن اراکین انتظار کرکے واپس روانہ ہوگئے، ہم سمیت ایڈووکیٹ جنرل تک نہیں پہنچ پائے اس لیے فردجرم عائد نہیں ہو سکی۔ شعیب شاہین نے کہا کہ الیکشن کمیشن یقینی بنائے کہ ہم سابق چیئرمین سے اگر لسٹ ڈسکس نہیں کر سکتے تو لیول پلینگ فیلڈ کہاں ہے، بلے کا نشان اج تک روک کر رکھا گیا ہے، باقی سب جماعتوں کو نشان مل چکے، پری پول دھاندلی کو روکنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ہم ورکر کنونشن تک نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن،انتظامیہ اور عدالتوں کہ ذمہ داری ہے کہ سب کے ساتھ یکساں سلوک ہو، عثمان ڈار کی والدہ کے گھر میں گھس کر اس کا گریبان پکڑا گیا، جو کچھ ہو رہا ہے اس کا نقصان ملک کو ہوگا، فری اینڈ فیئر الیکشن کا خواب ادھورا رہ جائے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی