i کھیل

ٹیم کلچر کو بگڑنے سے بچانے کیلئے روہت شرما کو ون ڈے کپتانی سے ہٹایا گیا، رپورٹتازترین

October 06, 2025

بھارتی کرکٹ ٹیم کے بیٹر روہت شرما کو ون ڈے ٹیم کی قیادت سے ہٹانے کا فیصلہ ٹیم کلچر کو متاثر ہونے سے بچانے کیلئے کیا گیا۔یہ انکشاف بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ۔بھارتی میڈیا کے مطابق بی سی سی آئی نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا کہ نوجوان بلے باز شبمن گِل کو آسٹریلیا کے خلاف آئندہ تین روزہ سیریز کیلئے ون ڈے فارمیٹ کا کپتان مقرر کیا گیا ہے جس کے ساتھ ہی روہت شرما کی ون ڈے کپتانی کا دور اختتام پذیر ہو گیا۔چیف سلیکٹر اجیت اگرکر نے اس حوالے سے کہا کہ تینوں فارمیٹس کے لیے الگ الگ کپتان رکھنا عملی طور پر ناممکن تھا تاہم ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا کہ سلیکٹرز اور ٹیم مینجمنٹ اس بات سے خوفزدہ تھی کہ اگر روہت قیادت جاری رکھتا ہے تو وہ اپنے فلسفانہ قیادت کے مطابق ٹیم کو چلائے گا جس سے ٹیم کلچر متاثر ہو سکتا تھا۔رپورٹ میں بی سی سی آئی کے ایک ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ روہت جیسے کھلاڑی کے پاس اگر قیادت ہوتی ہے تو وہ اپنی سوچ کے مطابق ڈریسنگ روم کو چلانے لگتا جس سے ٹیم کے مجموعی کلچر میں بگاڑ کا خدشہ پیدا ہو جات ہے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر نے اپنی ابتدائی چھ ماہ کی مدت میں ٹیم کے معاملات میں زیادہ مداخلت نہیں کی تھی

لیکن نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شکستوں کے بعد انہوں نے زیادہ مضبوطی سے ٹیم پر گرفت حاصل کی۔بھارتی میڈیا کے مطابق گوتم گمبھیر نے ابتدا میں ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیمز کے معاملات میں پیچھے رہنے کا فیصلہ کیا تھا مگر مسلسل ناکامیوں نے اِنہیں متحرک کیا۔ اب روہت شرما اور ویرات کوہلی، شبمن گل کی قیادت میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلیں گے، اگرچہ دونوں کھلاڑیوں کے 2027 کے ورلڈ کپ تک کھیلنے کے امکانات غیر یقینی ہیں لیکن گوتم گمبھیر اور اجیت اگروکر نے فیصلہ کیا ہے کہ وقت سے پہلے قیادت میں تبدیلی بہتر ہوگی تاکہ کسی فارم میں اچانک کارکردگی خراب ہونے کی صورت میں بحران پیدا نہ ہو۔بھارتی میڈیا کے مطابق بی سی سی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ روہت شرما کو ون ڈے قیادت سے ہٹانا گوتم گمبھیر اور اگروکر کا مشترکا فیصلہ تھا، دونوں سمجھتے ہیں کہ چونکہ روہت اور کوہلی کی عمر اب 30 کی دہائی کے آخر میں ہے، اس لیے اگلے دو برس میں اِن کے لیے بہتر کارکردگی برقرار رکھنا مشکل ہوگا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی