سابق کپتان راشد لطیف نے انکشاف کیا ہے کہ رضوان کو صرف کرکٹ کی کارکردگی کی بجائے ایک بڑے مالیاتی و اخلاقی معاملے میں موقف اختیار کرنے کی سزا دی گئی۔ایک انٹرویو میں راشد لطیف نے کہا محمد رضوان نے پاکستان سپر لیگ کے دوران اپنی ٹیم کی شرٹ پر سروگیٹ بیٹنگ کمپنی کا لوگو لگانے سے انکار کیا تھا۔ یہ وہ کمپنیاں ہیں جو ظاہری طور پر نیوز یا آن لائن ویب سائٹس کے نام سے کام کرتی ہیں لیکن دراصل جوئے کے کاروبار سے منسلک ہوتی ہیں۔ رضوان نے مذہبی عقائد کی بنیاد پر لوگو لگانے سے انکار کیا، حالانکہ ٹیم انتظامیہ اور بورڈ کے کچھ افسران نے انہیں ایسا کرنے پر دبائو ڈالا۔راشد لطیف کے مطابق 15 مارچ 2023 کے کوالیفائر میچ سے پہلے ایک ٹیم آفیشل نے رضوان کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے لوگو نہ لگایا تو ان سے کپتانی واپس لی جا سکتی ہے، یہاں تک کہ انہیں میچ سے باہر کرنے کی بات بھی کی گئی۔اس کے باوجود رضوان نے اصولی موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے عقیدے پر سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اپنی اسپانسر فیس خود ادا کرنے پر آمادہ ہیں۔
راشد لطیف نے دعوی کیا کہ رضوان کی مخالفت میں چند سابق کھلاڑیوں، بورڈ آفیشلز اور مخصوص میڈیا حلقوں نے مل کر ایک مہم چلائی تاکہ ان پر دبا ئو ڈالا جا سکے۔ حتی کہ ان سے یہ تک کہا گیا کہ اگر وہ اپنے منیجر سے لاتعلقی اختیار کر لیں تو انہیں دوبارہ کپتان بنا دیا جائے گا، مگر رضوان نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔ راشد لطیف کا مزید کہنا تھا کہ انگلینڈ میں ایک بڑی ایجنسی، جو کئی کھلاڑیوں اور کوچز کے ساتھ کام کر رہی تھی، بدعنوانی کے الزامات میں پکڑی گئی۔ اس کیس میں احمد شیخ نامی ایجنٹ پر پانچ سال کی پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہ تمام واقعات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ محمد رضوان کی ٹیم سے دوری محض کھیل کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایک بڑے مالیاتی اور اخلاقی تنازعے سے جڑی ہوئی ہے، جس میں انہوں نے اپنے عقیدے اور اصولوں پر سمجھوتہ کرنے سے انکار کر کے ایک مثال قائم کی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی