تاجر برادری نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ قرضوں، بیروزگاری اور تجارتی خسارے کو دور کرنے کے لیے اختیارات کی منتقلی اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات متعارف کرائے جس سے معیشت کو پائیدار راہ پر گامزن کیا جا سکے۔ویلتھ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ذکی اعزاز نے کہا کہ نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ اور 18ویں آئینی ترمیم میں اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کی شرط رکھی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جی ڈی پی بنیادی طور پر صرف 10 شہروں سے آتی ہے جس میں دوسرے خطوں سے نہ ہونے کے برابر شراکت ہوتی ہے۔ذکی نے کہا کہ چین نے اقتصادی ترقی حاصل کی کیونکہ اس نے ایک گاوں، ایک پروڈکٹ یا ضلعی سطح کی ترقی جیسے اقدامات پر توجہ مرکوز کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اگر ہر ضلع کو 1 بلین ڈالر کا برآمدی ہدف دیا جائے اور مقامی مصنوعات کی مدد کی جائے تو معیشت مضبوط ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اس کے باوجود اربوں ڈالر مالیت کا خوردنی تیل اور دالیں درآمد کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کل برآمدات 36 بلین ڈالر ہیں جن میں سے 18 بلین ڈالر صرف ٹیکسٹائل سے آتے ہیں باقی چاول، گوشت اور چند دیگر مصنوعات سے آتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ملک کی برآمدات کا انحصار صرف سات یا آٹھ مصنوعات پر ہوتا ہے۔ یہ ایک غیر متوازن ماڈل ہے اور ہمیں اپنی برآمدات میں تنوع لانا ہو گا۔
ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر نے کہاکہ اگر اختیارات حکومت کے نچلے درجوں کو نہیں دیئے گئے تو معیشت جمود کا شکار رہے گی۔ اس کا حل یہ ہے کہ اضلاع کو اختیارات اور وسائل دونوں سے بااختیار بنایا جائے۔لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر خالد عثمان نے بھی گڈ گورننس اور موثر خدمات کی فراہمی کے ذریعے موجودہ نظام کو بہتر بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ معیشت کو واقعی امن اور استحکام، سستی توانائی اور کم قیمت خام مال کی ضرورت ہے۔فیبرک کے ایک تاجر ریاض شاہد نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ ملک کی معیشت ٹیکسٹائل کے شعبے پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے، اس کے باوجود یہ شعبہ متاثر ہو رہا ہے کیونکہ حکومت اس پر ٹیکس لگانے میں کوئی وقت ضائع نہیں کرتی، یہ فرض کرتے ہوئے کہ یہ بوجھ آسانی سے برداشت کر سکتا ہے۔ غلط پالیسیوں کی وجہ سے ٹیکسٹائل کے شعبے سے وابستہ افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل اور زراعت کے شعبوں کے مالی بوجھ کو بانٹنے کے لیے حکومت کو مختلف شعبوں میں دیگر صنعتوں کو ترقی دینا چاہیے تاکہ قومی معیشت کو مضبوط کیا جا سکے اور روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں۔منصوبہ بندی سے پاکستان کے معاشی چیلنجوں جیسے قرض، بے روزگاری اور تجارتی خسارے سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک