i آئی این پی ویلتھ پی کے

پنجاب کے بیوٹی پارلرز پر ٹیکس ختم کرنے کے فیصلے سے چھوٹے کاروباروں کو ریلیف ملا: ویلتھ پاکستانتازترین

October 16, 2025

پنجاب حکومت کی جانب سے بیوٹی پارلرز پر ٹیکس لگانے کو روکنے کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا ہے جو کہ چھوٹے کاروباروں کے لے لائف لائن اور مقامی معیشت کے لیے ممکنہ فروغ ہے۔ کاروباری افراد، سیلون کے مالکان اور سپلائرز کا خیال ہے کہ اس اقدام سے مالی دبا میں کمی آئے گی، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی اور ایسے شعبے میں ملازمتیں پیدا ہوں گی جو ہزاروں کی روزی کو سہارا دے گا۔بیوٹی سیلونز پر ٹیکس روکنے کا فیصلہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کے حالیہ اجلاس میں کیا گیا۔ایک کاسمیٹک ڈیلر وقار احمد نے ویلتھ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے اس اقدام کو مثبت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری اداروں پر ٹیکس کم کرنے سے انٹرپرینیورشپ کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور مزید ملازمتیں پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔جب لوگ جانتے ہیں کہ ان پر بھاری ٹیکس نہیں لگایا جائے گاتو وہ ترقی کی حکمت عملی تیار کر سکتے ہیں۔ کم ٹیکس سرمایہ کاروں کی توجہ بھی اپنی طرف مبذول کراتے ہیں جو بالآخر ملازمتیں پیدا کریں گے، صارفین کے اخراجات میں اضافہ کریں گے، اور مجموعی اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ خاص طور پر سروس سیکٹر ایسی پالیسیوں سے تیزی سے ترقی کر سکتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ اس سے مزید سرمایہ کاری ہو سکتی ہے اور صوبے کی معاشی صحت بہتر ہو سکتی ہے۔

پنجاب حکومت کا اعلان بظاہر بیوٹی پارلرز پر مرکوز ہیلیکن یہ ایک وسیع مثال قائم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت کاروبار کے ایک طبقے کی بھی مدد کرتی ہے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چھوٹے کاروباری اداروں کی اہمیت ہے اور انہیں مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اس فیصلے سے بیوٹی سیلون سے منسلک سپلائرز، تربیتی اداروں اور خدمات فراہم کرنے والوں کو بھی ترقی کی منازل طے کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ دوسری صنعتوں کو اسی طرح کے ٹیکس میں چھوٹ مانگنے کی ترغیب دے سکتا ہے جس سے پورے صوبے میں مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ایک سیلون کی مالک عائشہ جبین نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ اس فیصلے سے چھوٹے کاروباروں پر بامعنی اثر پڑ سکتا ہے جو پہلے ہی زیادہ مہنگائی کی وجہ سے مشکلات کا شکار تھے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مقامی معیشت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور ٹیکسوں کا نفاذ کاروبار کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کاروبار کو ترقی کے لیے حکومتی تعاون اور مستحکم پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نقطہ نظر پنجاب میں انٹرپرینیورشپ کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔سیلون کاسمیٹک مصنوعات کے بڑے صارفین ہیں، اور جب انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو اس سے منسلک صنعتوں کے لیے ترقی کرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔

جبین نے کہاکہ یقین کریں یا نہ کریں، متعدد ٹیکس پاکستان کے لوگوں کی کمر توڑ رہے ہیں۔ چھوٹے کاروباروں کے لیے اس طرح کے ٹیکس ہمیشہ سے سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک رہے ہیں۔ یہ ٹیکس ہمارے کیش فلو کو منفی طور پر متاثر کر رہے ہیں، جب عملے کی خدمات حاصل کرنے، سامان خریدنے یا اپنی خدمات کو بہتر بنانے کی بات آتی ہے تو ہمیں ایک مشکل صورتحال میں ڈال رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چند ہفتوں سے سیلون مالکان کو یہ اطلاع ملنے کے بعد شدید دبا تھا کہ صوبائی حکومت ان پر ٹیکس عائد کرنے جا رہی ہے۔ تاہم، وزیراعلی پنجاب نے اس فیصلے کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہیجس سے ہمیں اپنے کاروبار میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔"اب ہم صارفین کو بہتر قیمتیں پیش کر سکتے ہیں، زیادہ ہنر مند ملازمین کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں اور یہاں تک کہ توسیع کے لیے بھی جا سکتے ہیں۔ اس سے یہ پیغام بھی جاتا ہے کہ حکومت کاروباری اداروں کو درپیش مشکلات سے آگاہ ہیجو کہ بہت حوصلہ افزا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک