i بین اقوامی

'' آپریشن رائزنگ لائن''،اسرائیل کا ایران پربڑا فضائی حملہ، جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویتازترین

June 13, 2025

اسرائیل نے ایران پربڑا فضائی حملہ کرتے ہوئے اسکے جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا ہے جسے '' آپریشن رائزنگ لائن'' کا نام دیا گیا ہے اور اس کے نتیجے میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ محمد باقری، پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف حسین سلامی اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر اور محافظ کمانڈر شمخانی سمیت متعدد فوجی کمانڈرز، 6 جوہری سائنسدان اور عام شہری شہید ہو گئے، ایران نے بھی بھرپور جوابی وار کرتے ہوئے اسرائیل پر 100 سے زائد ڈرونز سے حملہ کر دیا، اسرائیلی بھر میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔عالمی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے جمعہ کی علی الصبح ایران میں درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے ، دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں بھی دھماکوں کی زور دار آوازیں سنی گئیں اور بعض مقامات سے دھویں کے بادل اٹھتے دکھائی دئیے۔ایرانی ٹی وی نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی آرمی چیف جنرل محمد باقری بھی حملے میں شہید ہوچکے ہیں، پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل حسین سلامی شہید ہوگئے، پاسداران انقلاب کے سینئر کمانڈرغلام علی راشد شہید ہوگئے، ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر تہرانچی ڈاکٹر فریدون عباسی بھی شہید ہوگئے، القدس فورس کے سینئر کمانڈراسماعیل قانی بھی شہید ہوگئے،ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ علی شمخانی بھی شہید ہو گئے ہیں۔ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق تہران کے رہائشی علاقے پر اسرائیلی حملے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں جبکہ پچاس سے زیادہ شہری زخمی بتائے گئے ہیں۔

ایرانی میڈیا نے دارالحکومت تہران کے شمالی، مغربی اور وسطی علاقوں پر حملے کی تصدیق کر دی۔ایران نے اسرائیلی حملوں کے بعد اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا ۔تہران کے اتحادی ایرانی اور عراقی پیرا ملٹری گروپس نے بارہا خبردار کیا ہے کہ ایران پر کوئی بھی حملہ، چاہے وہ اسرائیل یا امریکہ کی طرف سے ہو، خطے میں امریکی مفادات اور اڈوں کو خاص طور پر عراق میں جائز اہداف بنا دے گا۔یہ تازہ ترین حملہ ایران اور امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے چھٹے دور سے صرف دو دن پہلے ہوا۔ یہ مذاکرات اتوار کے روز مسقط میں ہونے ہیں لیکن اب غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے 5 مرحلوں میں ایران کے 8 مقامات پر حملے کیے اور ان حملوں میں دارالحکومت تہران اور اطراف کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے تہران کے جنوب میں اصفہان،جنوب مغرب میں اراک شہر پر حملے کیے گئے جب کہ اسرائیلی فوج نے کرمان شاہ شہر کو بھی نشانہ بنایا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے نطنز میں جوہری تنصیبات کونشانہ بنایا جب کہ تبریز اور احواز میں بھی حملے کیے گئے۔ بی بی سی کے مطابق اس مرتبہ اکتوبر اور اپریل 2024 میں ہونے والے ماضی کے حملوں کے برعکس تصدیق شدہ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ حملے تہران میں رہائشی عمارتوں پر کیے گئے تھے۔

ایران کی مسلح افواج کے ایک ترجمان نے اسرائیلی کاروائی پر ردعمل میں کہا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کو ان حملوں کی بھاری قیمت چکانا ہو گی۔ ترجمان ابوافضل شیخرچی نے کہا ہے کہ مسلح افواج یقینی طور پر اس صہیونی حملے کا جواب دیں گی۔ ایران کا کہنا ہے کہ ملک کا فضائی دفاعی نظام مکمل طور پر الرٹ ہے۔ایرانی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ اصفحان صوبے میں بھی دھماکوں کی آواز سنی گئی۔اس کے علاوہ ایران نے تہران کے امام خمینی ہوائی اڈے پر تمام پروازیں معطل کر دی ہیں۔ایران نے اپنی فضائی حدود تاحکم ثانی بند کر دی ہے۔ایران کی جانب سے جوابی بیلسٹک حملوں کا خدشہ ہونے کے سبب اسرائیل میں ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے نمائندے ابراہیم رضائی نے اسرائیل کو ایران کے جوابی حملے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تل ابیب کی کارروائیوں کا بھرپورجواب دیا جائیگا۔ بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکارچی نے کہا کہ دشمن نے ایران پر حملہ کرکے سنگین غلطی کی ہے ،ایران بھرپورجواب دیگا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے یہ حملے امریکا کی مدد سے کیے، اب دشمن ایران کے جواب کا انتظار کرے۔ دوسری طرف اسرائیلی وزیرِ دفاع نے اعلان کیا کہ اسرائیل نے ایران پر پیشگی حملہ کر دیا ہے، ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔

اسرائیلی فوجی عہدیدار کے مطابق اسرائیل جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنا گیا، اسرائیل نے ایران میں درجنوں مقامات کو نشانہ بنایا۔اسرائیلی فضائیہ کے 200 لڑاکا طیاروں نے حملے میں حصہ لیا۔یک اسرائیلی فوجی اہلکار نے ایران کے جوہری پروگرام اور دیگر فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کا تصدیق کی ہے اور بی بی سی کو بتایا ہے کہ ایران کے پاس اتنا جوہری مواد موجود تھا کہ وہ چند دنوں میں ایک جوہری بم بنا سکتا تھا۔تہران کے مرکزی بین الاقوامی فضائی اڈے پر تمام فلائٹس معطل کر دی گئیں جبکہ فلائٹ ریڈار24 کے مطابق تل ابیب جانے والی پروازوں کو دوسرے ایئرپورٹس پر اتارا گیا ۔امریکی اخبار کا دعوی ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کی فوجی قیادت کی رہائش گاہوں سمیت 6 فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔اسرائیل میں صبح سائرن بجائے گئے تاکہ شہریوں کو بیدار کیا جا سکے کیونکہ ان کے ملک نے ایران پر حملہ کیا تھا ۔ادھر اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے کہا ہے کہ حملوں میں ایران کے جوہری پروگرام کے دل کو نشانہ بنایا گیا ہے ، یہ حملے تب تک جاری رکھے جائیں گے جب تک اسرائیل کی بقا کے لیے موجود خطرہ ختم نہیں ہو جاتا۔اسرائیل کے وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران پر حملے آپریشن رائزنگ لائنز کے تحت کیے گئے۔

جو اسرائیل کی بقا کے خلاف ایرانی خطرے کو ختم کرنے کے لیے کیا گیا آپریشن ہے ۔۔ یہ آپریشن اتنے دن تک جاری رہے گا جب تک اس کے پھیلائو کا خاتمہ نہیں ہو جاتا ۔ اسرائیل نے ایرانی شہر نطنز میں ایران کی مرکزی جوہری افزودگی کے سینٹر کو نشانہ بنایا ہے جو ایران کے دارالحکومت سے 225 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔نتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کے سائنسدانوں کو نشانہ بنایا ہے جو ایرانی ایٹمی بم پر کام کر رہے تھے۔انھوں نے کہا کہ ایران سے اسرائیل کے وجود کی بقا کو خطرہ تھا۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اسرائیلی شہریوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ فوج کی ہدایات پر عمل کریں۔انھوں نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں ایران نے ایسے اقدامات اٹھائے جو اس سے پہلے اس نے کبھی نہیں اٹھائے تھے۔ یہ اقدامات افزودہ یورینیم کو ہتھیار میں بدلنے کے تھے۔ اگر ایران کو نہ روکا گیا تو یہ بہت کم وقت میں ایک جوہری ہتھیار بنانے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ یہ ایک سال میں بھی ہو سکتا ہے اور چند ماہ کے اندر بھی، ایک سال سے بھی کم عرصے میں۔ اسرائیل کی بقا کو واضح اور فوری خطرہ ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ شہریوں کو طویل عرصے تک پناہ گاہوں میں رہنا پڑ سکتا ہے۔نیتن یاہو نے ایران پر حملوں کو بہت کامیاب قرار دیا لیکن اسرائیل میں اب ایران کی جانب سے ممکنہ جوابی کارروائی کی وجہ سے ایمرجنسی نافذ ہے۔رہائشیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ محفوظ علاقوں میں رہیں اور حکام کی ہدایات پر عمل کریں۔اسرائیلی فوجی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس چند دنوں میں 15 جوہری بم بنانے کے لیے کافی مواد موجود ہے۔

اسرائیل یقینی بنارہا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہوں۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران پر حملے کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا ہے، حملے میں ایران کے جوہری اہداف سمیت درجنوں فوجی اہداف شامل ہیں۔ ادھر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اپنے لیے تلخ قسمت کا انتخاب کیا، جس کا سامنا اسے کرنا ہی پڑے گا۔ آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ان حملوں سے اسرائیل کی قبیح فطرت کا پتا چلتا ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر نے ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح صہیونی ریاست نے ہماری سرزمین پر شیطانی اور خون آلود ہاتھوں سے ایک سنگین جرم کا ارتکاب کیا۔ دشمن نے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا کر اپنی فطرت کو پہلے سے زیادہ بے نقاب کر دیا ۔انہوں نے بتایا کہ اسرائیل نے ایران کی 3 ملٹری سائٹس پر حملے کیے، ان حملوں میں کئی اہم کمانڈرز اور سائنسدان شہید ہو چکے ہیں۔سپریم لیڈر نے کہا کہ اسرائیل سزا کے لیے تیار رہے، ایران کی مسلح افواج دشمن کے اس حملے کا جواب دیں گی۔ایرانی سپریم لیڈر نے جنرل احمد وحیدی کو پاسداران انقلاب کا سربراہ مقرر کردیا۔ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر ان چیف حسین سلامی کی اسرائیلی حملوں میں شہادت کے بعد ایرانی سپریم لیڈر نے جنرل احمد وحیدی کو پاسداران انقلاب کا سربراہ مقرر کردیا۔واضح رہے کہ پاسداران انقلاب اسلامی کا قیام 1979 میں ایرانی انقلاب کے بعد نئے اسلامی نظام کے دفاع کے لیے عمل میں آیا تھا۔

پاسداران انقلاب اسلامی کی اپنی زمینی، بحری اور فضائی افواج ہیں جن میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 90 ہزار اہلکار ہیں۔ پاسداران انقلاب ایران کے بلیسٹک میزائل اور ایٹمی پروگراموں کی بھی نگرانی کرتا ہے۔ دوسری جانب امریکہ کا کہنا ہے کہ اس کا ان حملوں میں کوئی کردار نہیں ہے اور اس کی اولین ترجیح خطے میں امریکی فوجیوں کی حفاظت کرنا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ ایران پر حملے میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں ہے۔ان کی جانب سے سامنے آنے والے بیان کے مطابق آج رات اسرائیل نے ایران پر یکطرفہ کارروائی کی ہے۔ ہمارا ایران کے خلاف حملوں میں کوئی کردار نہیں ہے اور ہماری اویلین ترجیح خطے میں امریکی افواج کی حفاظت ہے۔ اسرائیل نے ہمیں بتایا تھا کہ یہ کارروائی ان کے دفاع کے لیے ضروری ہے۔ صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ نے اپنی افواج کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں اور وہ خطے میں اپنے شراکت داروں سے رابطے میں ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ: ایران کو امریکی مفادات یا فوجیوں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں اسرائیل کے منصوبوں کا پہلے سے علم تھا تاہم انھوں نے واضح کیا کہ امریکی فوج نے اس آپریشن میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

امریکی صدر نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے امریکا کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے گا۔ٹرمپ نے فا بتایا کہ ایران کے پاس ایٹم بم نہیں ہو سکتا اور ہم مذاکرات کی میز پر واپس آنے کی امید کر رہے ہیں۔ایران پر ہونے والے اسرائیلی حملے پر بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ قیادت میں بہت سے لوگ ہیں جو کبھی واپس نہیں آئینگے۔ ایران پر ہونے والے اسرائیلی حملے پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے پاس ایٹم بم نہیں ہوسکتا اور ہم پر امید ہیں کہ ایران مزاکرات کی طرف آئے گا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرن نے کہا ہے کہ ایران نے تقریبا 100 یو اے ویز اسرائیلی سرزمین کی طرف روانہ کیے جنھیں ناکارہ بنا دیا گیا۔بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرن نے مزید کہا کہ گزشتہ رات کے حملوں میں ایرانی فوج کے چیف آف سٹاف، پاسدارن انقلاب کے کمانڈر اور ایران کی ایمرجنسی کمانڈ کے سربراہ مارے گئے ہیں۔ادھر جوہری توانائی اور یورینیم افزودگی کے عالمی نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے تصدیق کی ہے کہ جمعے کی صبح اسرائیلی حملوں میں نطنز میں ایران کے جوہری افزودگی کے مرکزی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اٹامک انرجی ایجنسی کہا ہے کہ ایرانی ایٹمی تنصیبات میں ریڈی ایشن معمول کے مطابق ہے، ایرانی حکام نے بتایا کہ بو شہر میں ایٹمی ریکٹر کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔اس سے قبل عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نیتصدیق کی تھی کہ اسرائیلی حملے میں اہم ایرانی جوہری تنصیبات میں سے نطنز ری ایکٹر تباہ ہوگیا ہے۔

عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے کہا ایران میں موجود اپنے انسپکٹرز اور ایرانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں،ایران کی تشویشناک صورتحال پر گہری نظر ہے ۔ دریں اثناء ایران نے بھرپور جوابی وار کرتے ہوئے اسرائیل پر 100 سے زائد ڈرونز سے حملہ کر دیا۔اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چند گھنٹوں میں ایران کی طرف سے 100 سے زائد ڈرونز اسرائیل کی جانب آئے، اگلے کچھ گھنٹے ہمارے لیے مشکل ہیں۔اس سے قبل ایران کی جانب سے جوابی بیلسٹک حملوں کے خدشے پر اسرائیل میں ہائی الرٹ کردیا گیا تھا۔غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے اور حکومت نے شہریوں کو بم شیلٹرز کے قریب رہنے کا مشورہ دیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ایران کی جانب سے فضائی حملوں پر جوابی کارروائی کی دھمکی ملنے کے بعد نامعلوم مقام پر روانہ ہوگئے۔اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو کے سرکاری طیارے ونگ آف زاین نے بن گورین ایئرپورٹ سے اڑان بھری۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے طیارے کی منزل مقصود کا علم نہیں ہے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چند گھنٹوں میں ایران کی طرف سے 100 سے زائد ڈرونز اسرائیل کی جانب آئے، اگلے کچھ گھنٹے ہمارے لیے مشکل ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی