بھارتی شہر احمد آباد میں ائیر انڈیا کے طیارے کی تباہی کا ذمہ دار مبینہ طور پر جہاز کا کپتان نکلا۔رواں برس جون میں لندن جانے والا ائیر انڈیا کا مسافر طیارہ احمد آباد میں گر کر تباہ ہوگیا تھا جس میں 260 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ طیارے میں گجرات کے سابق وزیراعلی روپانی بھی سوار تھے۔امریکی میڈیا کے مطابق بلیک باکس کی ریکارڈنگ سے حاصل معلومات کی بنیاد پر دعوی کیا گیا ہیکہ جہاز کے دونوں پائلٹوں کی گفتگو سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ کیپٹن سومیت صبروال نے ان سوئچز کو بند کیا تھا جن کے ذریعے دونوں انجنوں کو ایندھن کی فراہمی ہوتی ہے۔ امریکی میڈیا نے طیارے کی تباہی کے شواہد کی بنیاد پر امریکی حکام کا ابتدائی تجزیہ پیش کیا ہے جس کے مطابق بوئنگ ڈریم لائنر طیارے کے فرسٹ آفیسر کلائیو کندر نے طیارے کے اڑان بھرتے ہی تجربہ کار کیپٹن سے پوچھا تھا کہ آخر اس نے سوئچز کو کٹ آف پوزیشن پر کیوں کردیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق فرسٹ آفیسر پہلے حیرت میں ڈوبا اورپھر دہشت ذدہ رہ گیا جبکہ کیپٹن یہ سب کچھ سننے اور دیکھنے کے باوجود پرسکون تھا۔ یہ اس لیے تھا کہ فرسٹ آفیسر کا فلائنگ تجربہ محض 3 ہزار 403 گھنٹے جبکہ کپتان کا فلائنگ تجربہ 15 ہزار 638 گھنٹے تھا اوران میں سے نصف سے زائد بوئنگ طیارے اڑانے کے تھے۔
بھارتی حکام کی جانب سے پچھلے ہفتے ابتدائی رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں کاک پٹ میں دونوں پائلٹوں کے درمیان کنفیوژن کی بات کی گئی تھی۔ ابتدائی رپورٹ میں کسی پرالزام نہیں دھرا گیا تھا، تاہم اتنا کہا گیا تھا کہ ایک پائلٹ نے پوچھا تھاکہ تم نے سوئچز کوکٹ آف کیوں کیا جس پر دوسرے نے جواب دیا تھا کہ اس نے ایندھن کٹ آف نہیں کیا۔ تاہم تازہ صورتحال پربوئنگ، بھارت کی سول ایوی ایشن اور ائیر انڈیا انتطامیہ کا ردعمل تاحال سامنے نہیں آیا۔طیارے کے کپتان 56 برس کے سومیت صبروال نے 1994 میں ائیرانڈیا میں ملازمت اختیار کی تھی اور لائن ٹریننگ کیپٹن کے عہدے پر فائز تھے جس میں وہ دوران پرواز ساتھی جونیئر پائلٹ کی تربیت کرتے تھے۔ صبروال نے شادی نہیں کی تھی اور ان کی ریٹائرمنٹ میں چند ماہ باقی تھے۔روانگی سے پہلے انہوں نے اپنے والد کو فون پر کہا تھا کہ لندن پہنچ کر فون کروں گا مگر قسمت میں کچھ اور لکھا تھا۔اس کے علاوہ 32 برس کا جونیئر پائلٹ کلائیو بچپن ہی سے پائلٹ بننا چاہتا تھا اور اس کی 2 ماہ بعد شادی طے تھی۔کپتان صبروال کے والد انڈیا کی سول ایوی ایشن سے ریٹائرڈ ہوئے تھے اور کپتان کے 2 بھانجے بھی پائلٹ ہیں جبکہ جونیئر پائلٹ کی والدہ ائیرانڈیا کی ائیر ہوسٹس رہی تھیں۔ائیرانڈیا کا یہ بھی دعوی ہے کہ پرواز سے پہلے دونوں پائلٹوں کا نشے میں مبتلا ہونے سے متعلق ٹیسٹ کیا گیا تھا اور دونوں میں سے کسی کو بیماری لاحق ہونے کے آثار بھی نہیں تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی